امریکہ نے پاکستانی سفارت کاروں کو خوراک، ہوٹلوں، یوٹیلٹی بلز اور دیگر شاپنگ پر حاصل ٹیکس استثنا کی سہولت ختم کردی ہے۔
پاکستان میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان رچرڈ سنلزر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس استثنا ختم کرنے کا فیصلہ ردعمل کے طور پر کیا گیا کیونکہ امریکی بھی پاکستان میں بھاری ٹیکس ادا کرتے ہیں۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس معاملے پر امریکی محکمہ خارجہ اور اسلام آباد کے درمیان بات چیت جاری ہے اور امید ہے ٹیکسوں کے معاملے کو جلد حل کر کے استثنا بحال کر دیا جائے گا۔
امریکہ میں پاکستانی سفارت کاروں پر کتنے ٹیکس واجب الادا ہیں؟
جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستانی سفارت کاروں کو 15 مئی تک ٹیکس استثنا کارڈز واپس سٹیٹ ڈپارٹمنٹ جمع کروانے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔
پاکستان کے سفارتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کارڈ واپس سٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جمع کروا دیے ہیں۔
سفارتی افسر کے مطابق ٹیکس استثنا ختم ہونے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا کیونکہ بڑے ٹیکسز کی بہر حال ادائیگی لازمی ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ رہائش، ٹول اور روڈ ٹیکسز کی مد میں ہر ماہ خطیر رقم ادا کرتے ہیں، لہذا یہ کہنا کہ ہم ہر ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں بالکل غلط ہے۔ ’ٹیکس کی چھوٹ ذاتی نوعیت کی شاپنگ اور یوٹیلیٹی پر ہے جو اتنی بڑی رقم نہیں بنتی۔‘
امریکہ میں تعینات رہنے والے پاکستان کے سابق سفیر عاقل ندیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ٹیکس استثنا ختم ہونے سے اتنا فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وہ تمام بڑے ٹیکس ادا کرنے کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا البتہ جو زمین یا گھر حکومت پاکستان نے ایمبیسی یا قونصل خانے کے لیے خرید رکھے ہیں اُن کے میونسپل ٹیکسز اور سالانہ پراپرٹی ٹیکسز پر استثنا حاصل تھا اور اگر نئے نوٹیفیکیشن کا اطلاق پراپرٹی ٹیکس پر بھی ہوا تو وہ ٹیکس بھی ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی یہ پابندی باقی ممالک کے سفارت کاروں پر عائد نہیں ہو گی بلکہ جن ملکوں کے ساتھ اُن کے معاملات ہیں وہاں جوابی عمل کے طور پر ایسی پابندی لگائی جاتی ہے۔
کیا پاکستان نے امریکی سفارت کاروں پر ٹیکس عائد کیے؟
ایک سفارتی ذرائع نے واضح کیا پاکستان نے کوئی نئے ٹیکس عائد نہیں کیے۔ ’پاکستان اور امریکہ کا نظام مختلف ہے۔ امریکہ میں ٹیکس کا نظام بذریعہ کارڈ ہے اور تمام سسٹم کمپیوٹرائزڈ اور ایک دوسرے سے لنک ہے، لہذا موقع پر ہی ٹیکس پر استثنا مل جاتا ہے۔‘
تاہم، پاکستان کا ٹیکس کا نظام مختلف ہے۔ پاکستان میں سفارت کاروں کو پہلے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے اور بعد میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو اُن کو ٹیکس پر اسثنا دے کر رقم واپس کرتا ہے لیکن اس عمل میں تاخیر ہونے کی وجہ سے امریکی حکومت نے یہ قدم اٹھایا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے امریکی سفارت کاروں کے ٹیکس واپس نہیں کیے جس کی وجہ سے امریکی حکام نے یہ قدم اٹھایا۔
ایف بی آر کے ترجمان سے انڈپینڈنٹ اردو کے رابطہ کرنے پر معاملے کی وضاحت سے گریز کیا۔