امریکہ کی ریاست ورجینیا کے ایک بلدیاتی دفتر میں ’ناراض‘ سرکاری ملازم کی جانب سے فائرنگ میں 12 افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ورجینیا بیچ کے پبلک یوٹیلیٹی دیپارٹمنٹ میں ملازمت کرنے والے ڈی وین کریڈوک نے جمعے کو مقامی وقت 4 بجے کے قریب اپنے ساتھ کام کرنے والے افراد پر ’بلا امتیاز‘ گولیاں چلا دیں۔
پولیس سربراہ جیمز سرویرا کے مطابق 40 سالہانجنئیر کریڈوک کو چار پولیس اہلکاروں کے ساتھ طویل جھڑپ کے بعد ہلاک کر دیا گیا۔ جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔
بلدیاتی ملازمین نے بتایا کہ جب ملزم کی جانب سے عمارت کی تین منزلوں میں فائرنگ کی جا رہی تھی انہوں نے میزوں کے نیچے چھپ کر خود کو بچایا۔
ایک انتظامی اسسٹنٹ میگن بینٹن کے مطابق جب انہوں نے گولیوں کی ترتراہٹ سنی تو پولیس کو فون کرنے کے بعد اپنے 20 ساتھیوں کے ساتھ ایک دفتر میں روپوش ہوگئیں اور اس کے دروازے کو میز رکھ کے بند کر دیا۔ انہوں نے کہا: ’ہم نے وہ سب کیا جو ہم خود کو محفوظ رکھنے کے لیے کر سکتے تھے۔ ہم بہت خوفزدہ تھے۔ ایسا لگ رہا تھا یہ حقیقت نہیں ہے۔ یہ ایک خواب جیسا لگ رہا تھا اور ہم خوفزدہ تھے کیونکہ ہم گولیوں کی آوازیں سن رہے تھے۔‘
65 سالہ شیریل بین نے کہا کہ ان کے ٹریفک انجنئیر شوہر ڈیوڈ نے انہیں کال پر بتایا کہ انہیں ابتدائی طور پر لگا جیسے کوئی کیلوں والی مشین سے کام کر رہا ہو لیکن بعد میں جب لاشیں دیکھیں تو انہیں صورتحال کا اندازہ ہوا۔
بین نے کہا: ’ورجینیا کے لیے ایسا ناقابل یقین ہے۔ یہ بہت پر امن اور پر سکون علاقہ ہے۔‘
ملزم کے ساتھ جھڑپ سے پہلے پولیس نے عمارت میں داخل ہو کر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو عمارت سے نکال لیا تھا۔ ایک پولیس اہلکار کو اس کی بلٹ پروف جیکٹ نے محفوظ رکھا۔
بلدیاتی دفتر کے باہر ایک ہلاک ہونے والی شخص کی لاش اس کی گاڑی میں سے ملی جبکہ 10 افراد عمارت کے اندر اور ایک ہسپتال جاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔
شہر کے مئیر بوبی ڈائر کی جانب سے اس کو ورجینیا کی تاریخ کا ’المناک ترین دن‘ کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’یہ ایک جرم ہے جس نے ورجینیا کے رہائشیوں، اس ملک اور کامن ویلتھ کو گہرے غم میں مبتلا کر دیا ہے۔‘
ریاست ورجینیا کے گورنر رالف نارتھم نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس حواس باختہ تشدد سے بہت افسردہ ہیں اور حکومت کی جانب سے متاثرین کو ہر ممکن مدد کی پیشکش کرتے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس میں گورنر کا کہنا تھا ایسے سانحے میں اتنے افراد کی ہلاکت ایک بدترین واقعہ ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ورجینیا بیچ پولیس کی جانب سے چند ہی گھنٹوں بعد شہری دفاع کے موضوع پر ایک ورکشاپ منعقد ہونے جا رہی تھی۔ جس میں ماس شوٹنگ کے دوران احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہی دی جانی تھی۔ اس ورکشاپ کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے اشاریہ 45 کیلیبر کی ایک بندوق اور میگزینز سرکاری تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے مطابق یہ اسلحہ حال ہی میں قانونی طور پر خریدایا گیا تھا۔
کریڈوک کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا جبکہ ان کی آن لائن سرگرمیوں سے اندازہ ہوا کہ وہ امریکی نیشنل گارڈز میں ملازمت کرتے رہے ہیں۔ اخبار وال سٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق انہیں نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا جس کا وہ بدلہ لینا چاہتے تھے۔
ورجینیا بیچ پولیس کے جانب سے معاملے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان کی جانب سے کہا گیا کہ محکمے کی جانب سے ملزم کا نام صرف ایک بار لیا جائے گا جس کے بعد اسے ملزم کہہ کر ہی مخاطب کیا جائے گا کیوںکہ پولیس متاثرین اور ان کے خاندانوں کے جذبات کا احترام کرتی ہے۔
پولیس سربراہ کے مطابق جھڑپ میں زخمی ہونے کے بعد ملزم کو پولیس کی جانب سے ابتدائی طبی امداد بھی دی گئی، لیکن وہ ہلاک ہوگیا۔
ملزم کے پڑوسی کے مطابق کریڈوک ایک اچھا انسان معلوم ہوتا تھا۔ 23 سالہ کسیٹی ہورین نے کہا: ’میں مبہوت ہوں کہ میں اس کے اتنے قریب رہتی رہی ہوں۔ میں بھی اس کا نشانہ بن سکتی تھی یا میری کوئی دوست یا ساتھ رہنے والے افراد کوئی بھی اس کا نشانہ بن سکتا تھا۔‘
ورجینیا بیچ ریاست ورجینیا کا سب سے بڑا شہر اور سیاحوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔ جس عمارت میں یہ واقعہ پیش آیا وہ نواحی علاقے میں موجود ہے جو شہر کے تجارتی مراکز سے چند میل دور واقع ہے۔