وفاقی وزارت داخلہ نے اتوار کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی ہٹانے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔
گذشتہ مہینے لاہور سے اسلام آباد مارچ کرنے والی تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ پنجاب پولیس کی جھڑپوں کے دوران متعدد پولیس اہلکار اور مبینہ طور پر تنظیم کے ہمدرد ہلاک ہو گئے تھے۔
ٹی ایل پی کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے حکومت نے علما کے ساتھ مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
وفاقی حکومت اور ٹی ایل پی دونوں نے اس معاہدے کی تفصیلات بتانے سے انکار کیا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ معاہدے میں تنظیم پر پابندی ختم کرنا طے پایا تھا۔
اس حوالے سے پنجاب حکومت نے وفاقی کابینہ کو کالعدم تنظیم پر پابندی ہٹانے کی سمری بھیجی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ تنظیم نے آئندہ پُرتشدد نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سمری کے مطابق ٹی ایل پی مستقبل میں آئین پاکستان اور ملک کے قوانین کا احترام کرے گی اور یہ کہ حکومت پنجاب نے تنظیم پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ تنظیم کی یقین دہانی اور وسیع تر قومی مفاد میں کیا ہے۔
آج جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ٹی ایل پی کے نام سے کالعدم کا لفظ ہٹایا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی کابینہ کے 22 میں سے 14 ارکان کی رائے کسی فیصلے کے حق یا مخالفت میں درکارہوتی ہے۔
وزارت داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان کو 15 اپریل، 2021 کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
پابندی لگانے کی قرارداد بھی پنجاب حکومت کی جانب سے وزارت داخلہ کو موصول ہوئی تھی۔
واضع رہے کہ ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو بھی رہا کردیا گیا ہے اور صرف تنظیم کے سربراہ سعد رضوی تحویل میں ہیں۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کے لیے سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو سفارش بھیج دی ہے۔