جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے قریب واقع ہسپتال میں ایک نرس کو 2016 میں ڈرپ میں جراثیم کش دوا ڈال کر تین افراد کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
جاپان کی یوکوہاما ڈسٹرکٹ کورٹ نے منگل کے روز ایومی کوبوکی کو عمر قید کی سزا سنائی۔ استغاثہ کے مطالبے کے باوجود عدالت نے نرس کو سزائے موت نہیں سنائی کیونکہ انہوں نے قتل پر پچھتاوا ظاہر کیا تھا۔
کوبوکی نے ستمبر 2016 میں ڈرپ بیگز میں جراثیم کش محلول ملا کر تین مریضوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا تھا، جس کے نتیجے میں ان مریضوں کی موت سست روی سے ہوئی۔
34 سالہ نرس نے کہا کہ انہوں نے ٹوکیو کے قریب یوکوہاما شہر کے اوگوچی ہسپتال میں مریضوں کو زہر دے کر ان کے سوگوار رشتہ داروں کو ان کی موت کی وضاحت دینے کی ’پریشان کن‘ صورتحال سے خود کو بچایا تھا۔
کوبوکی نے کہا کہ انہوں نے اموات کو اس طرح ترتیب دیا کہ مریض ان کی بجائے کسی اور کی شفٹ میں آخری سانس لیں۔
کوبوکی نے 2018 میں پولیس کو بتایا تھا: ’اگر یہ ذمہ داری مجھ پر آجاتی تو یہ مشکل ہوتا۔‘
جاپان کی کیوڈو نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ کوبوکی کو سزا سناتے ہوئے جج کازونوری کیرئی نے کہا کہ نرس نے ’اس طرح کی حرکتیں یہ جانتے ہوئے کی ہیں کہ وہ غیر قانونی ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ نرس کو پراسیکیوٹرز کی طرف سے منسوب جرائم کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔
جج کیرئی نے کہا کہ کوبوکی کے لیے عمر قید ایک معقول سزا تھی کیونکہ انہوں نے مقدمے کی سماعت کے دوران اپنے رویے پر پچھتاوا ظاہر کیا۔
جج نے کہا: ’وہ جرائم کی سنگینی کو سمجھتی ہیں اور یہاں تک کہ اپنے آخری بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ اپنی موت سے ان کا ازالہ کرنا چاہتی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جج کیری نے کہا: ’یہ مناسب ہوگا کہ ساری زندگی اپنے جرم کے بوجھ کا سامنا کرنے سے وہ زندگی میں صحیح راستے پر واپس آئیں۔‘
کوبوکی کے دفاعی وکیل کے مطابق، وہ شیزوفرینیا میں مبتلا تھیں، جس نے جرائم کے ارتکاب کے وقت ان کی صلاحیت کم کردی۔
تاہم استغاثہ نے کہا کہ جب کوبوکی نے آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کی علامات ظاہر کیں تو وہ مقدمے کا سامنا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آٹزم کی علامات نے ان کی فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو متاثر نہیں کیا اور نہ ہی ان کے ہسپتال میں جرائم کرنے میں کوئی کردار ادا کیا، جہاں شدید بیمار مریض زیرعلاج تھے۔
کوبوکی کو جولائی 2018 میں 88 سالہ سوزو نشیکاوا کی مشتبہ موت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جو ان کی دیکھ بھال کے دوران چل بسی تھیں۔ خاتون کے خون کے نتائج میں ایک عام جرثیم کش دوا کی زیادہ مقدار ظاہر ہوئی تھی۔
نرس نے بعد میں اعتراف کیا کہ 2016 میں دو ماہ کے عرصے میں انہوں نے اپنے زیر نگرانی کئی دوسرے مریضوں کو زہر دیا تھا۔
کوبوکی نے جن دیگر دو مریضوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا تھا، وہ 78 سالہ آسے اوکیٹسو اور 88 سالہ نوبو یاماکی تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی متاثرین کی صحیح تعداد نہیں جان پائیں گے، کیونکہ تقریباً تمام لاشوں کو جلایا جاچکا ہے۔
© The Independent