بھارتی کامیڈین ویر داس کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہندو کارکنوں کی جانب سے آن لائن تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا کیونکہ انہوں نے پیر کو جان ایف کینیڈی سینٹر واشنگٹن ڈی سی میں ایک مونولاگ میں کہا تھا کہ ’ان کا تعلق دو انڈیاؤں‘ سے ہے۔
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہندو کارکنان نے ویرداس پر ملک کو بدنام کرنے کا الزام لگایا ہے۔
پروگرام میں اپنے حصے کے اختتام پر 42 سالہ مشہور سٹینڈ اپ کامیڈین نے اپنے وطن میں موجود تضادات پر ’دو بھارت‘ کے عنوان سے نظم پڑھی تھی۔
ویرداس نے اپنے چھ منٹ کے مونولاگ میں کسانوں کے احتجاج اور کووڈ 19 سے لے کر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے تک کے مسائل کا احاطہ کیا تھا۔
داس نے کہا: ’میرا تعلق ایک ایسے بھارت سے ہے جہاں ہم گرین (شرٹس) سے کھیلنے والی اپنی ٹیم کی حمایت کرتے ہیں لیکن ہر بار جب ہم گرین (شرٹس) سے ہار جاتے ہیں تو اچانک ہم غصے میں آ جاتے ہیں۔ میرا تعلق ایک ایسے بھارت سے ہے جہاں بچے ماسک لگا کر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی میرا تعلق ایک ایسے بھارت سے ہے جہاں سیاسی رہنما ماسک پہنے بغیر بغلگیر ہوتے ہیں۔‘
داس ان الفاظ کے ساتھ کرکٹ کے میدان کے اندر اور باہر بھارت کی پاکستان کے ساتھ تاریخی رقابت کی جانب اشارہ کر رہے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’بھارت کی کرکٹ ٹیم، پاکستانی کرکٹ کھلاڑیوں کے سبز رنگ کے یونیفارم کے مقابلے میں نیلے رنگ کی شرٹس پہنتی ہے۔‘
داس کے بقول: ’میرا تعلق ایسے بھارت کے ساتھ ہے جہاں ہم دن میں خواتین کی پوچا کرتے ہیں اور رات میں ان کا ’گینگ ریپ‘ کرتے ہیں۔ میرا تعلق ایسے بھارت سے ہے جہاں صحافت کو مردہ خیال کیا جاتا ہے کیونکہ خوبصورت لباس پہنے مرد سجے سجائے سٹوڈیوز میں ایک دوسرے کو تسکین پہنچاتے ہیں اور اسی وقت سڑکوں پر لیپ ٹاپ اٹھائے خواتین حقیقت بیان کرتی ہیں۔‘
داس سیاسی طور پر سمجھوتہ کرنے والے میڈیا اور ایک ایسے ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر ہونے والی تنقید میں اپنی آواز شامل کر رہے تھے جہاں ان کی مختلف طرز کی ہندو دیویوں کی شکل میں پوجا بھی کی جاتی ہے۔
جہاں بہت سے لوگوں نے داس کی ’ایمانداری‘ کی وجہ سے تعریف کی ہے وہیں بعض افراد نے ’مزاح کی آڑ‘ میں بھارت مخالف پروپیگنڈے کا الزام لگایا ہے۔
دائیں بازو کے بھارتی نیوز پورٹل ’اوپ انڈیا‘ نے داس کے مونولاگ کو بھارت کے خلاف ’بکواس‘ قرار دیا ہے۔
اوپ انڈیا نے لکھا: ’داس نے ہندوؤں کو برداشت سے عاری اور مسلمان دشمن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔‘
It's been a long since there's been any media attention or controversy, so here he goes
— Ankit Suthar (@Ankit1Suthar) November 16, 2021
Vir Das
What could be better than insulting his own nation?
A quick and simple approach to generate a lot of social media buzz
This Is How It Works.@thevirdas #thisIsBusiness
مزید برآں کہا کہ ’جب بھی بھارتی ٹیم پاکستان سے ہار جاتی ہے تو ہندو مسلمانوں کے دشمن بن جاتے ہیں۔ تاہم سچ سے بڑھ کر کچھ نہیں ہو سکتا۔‘
ایک اور ٹوئٹر صارف کے بقول: ’سوچیں کہ کوئی اور غیر ملکی کامیڈین بھارت میں ایسے کرے۔ ہماری قوم کا ان لوگوں کے سامنے مذاق اڑاتے ہوئے جنہیں پروا تک نہیں، تھوڑی سے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ ویسے کیا آپ کامیڈین بھی ہیں؟‘
This is Comedy?? Vir Das at Kennedy Center USA : "I come from an India where we worship Women in the morning & G@ng г@ре them at night" He might possibly be doing that BUT What gives him right to generalise & label India like that?? #VirDas pic.twitter.com/RwRIaGVe0I
— Rosy (@rose_k01) November 16, 2021
Vir Das goes to the USA and says this to a packed Kennedy Center.
— Maya (@Sharanyashettyy) November 16, 2021
These are the "influencers" of our country who continue to perpetuate the "snake charmer" idea of India to the world! pic.twitter.com/OaFNsZynRC
بعض حلقوں نے داس کی حمایت بھی کی ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سابق سیکریٹری جنرل دگ وجے سنگھ نے لکھا: ’دو بھارت کی یہ ویڈیو ضرور دیکھیں۔ یہ بہترین طنز ہے۔ جہاں تک پسندیدہ چیزوں کی فہرست میں شامل کرنے کا تعلق ہے میں اسے شامل کرنا پسند کروں گا۔ دو بھارت میں سے ایک وہ ہے جو لوٹتا اور دوسرا وہ جو لٹتا ہے۔ ویر داس کیا آپ اتفاق کرتے ہیں؟‘
ٹیکنالوجی کے بارے میں خبریں دینے والے صحافی ابھیشک بخشی نے اضافہ کیا: ’ویر داس نے بہترین مزاح پیش کیا ہے۔ اس وقت ہمیں ایسے فن کی ہی ضرورت ہے۔‘
I’m so proud to call myself your friend @thevirdas
— Shruti Seth (@SethShruti) November 15, 2021
This is bloody brilliant. https://t.co/gQCgjFMmnD
داس نے فوری طور پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے سب سے کہا ہے کہ وہ پروگرام کے’ایڈٹ کیے گئے حصوں کے دھوکے میں نہ آئیں۔‘
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’جس طرح کسی بھی قوم کے اندراندھیرا اور اجالا، خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں۔ یہ بات کوئی راز نہیں ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’مجھے اپنے ملک پر فخر ہے اور میں اس فخر کو دنیا بھر میں لے کر جاتا ہوں۔ میرے لیے دنیا میں کہیں بھی سراہنے والے لوگوں سے بھرا کمرہ خالصتاً محبت ہے۔ میں آپ سے وہی بات کہتا ہوں جو میں نے سامعین سے کہی۔ روشنی پرتوجہ دیں، اپنی عظمت کو یاد کریں اور پیار بانٹیں۔‘
A blunt but brilliant take on the 'two Indias' by @thevirdas! This is going to give some heartburn to the Hindutva fascists who will surely accuse him of defaming India on foreign soil. Please watch! https://t.co/JAK6eG5Zev
— Manimugdha Sharma (@quizzicalguy) November 16, 2021
بھارتی کامیڈین ماضی میں ردعمل کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ خاص طور پر دائیں بازو کی طرف سے اس طنز پر جسے قدامت پسند قوم اور ہندو دھرم کی توہین سمجھتے ہیں۔
بھارتی کامیڈین منورفاروقی جنہوں نے اس لطیفے کی وجہ سے ایک مہینہ جیل میں گزار جو انہوں نے نہیں سنایا تھا، نے کہا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والے دائیں بازو کے گروپس کی جانب دی جانے والی دھمکیوں اور بدسلوکی کی وجہ سے کام نہیں کر سکتے۔
© The Independent