جپسم، رنگین شیشے کے ٹکڑوں اور پلاسٹر پیسٹ کی مدد سے الاقصیٰ کی تعمیر نو کمیٹی کے ارکان سینکڑوں گھنٹوں سے مسلمانوں کے تیسرے سب سے مقدس مقام مسجد اقصیٰ کی مشہور زمانہ شیشے کی کھڑکیوں کی مرمت اور تزئین و آرائش میں مصروف ہیں۔
اسلامی وقف کے مطابق فلسطینیوں اور اسرائیلی افواج کے درمیان بیت القدس میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں کے دوران ان کھڑکیوں کو نقصان پہنچا تھا۔
ایک کھڑکی پر جپسم کو تراشنے، رنگین شیشے کے ٹکڑوں کو نصب کرنے اور شیشے کو پلاسٹر پیسٹ سے فکس کرنے میں چھ ماہ تک کا وقت لگتا ہے۔
مسجد اقصیٰ کی کھڑکیاں مسجد کے اسلامی فن تعمیر کا نمونہ اور لازمی حصہ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کھڑکیوں میں فن کی کئی اقسام دیکھنے کو ملتی ہیں جن میں قرآنی آیات، احادیث نبوی اور دیگر جملے، جیومیٹرک اشکال شامل ہیں۔
طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت سورج کی روشنی سجاوٹ والی ان 56 کھڑکیوں سے چھن کر قبلی مسجد میں داخل ہو کر اس کو منور کر دیتی ہے جس سے مسجد رنگ و نور سے بھر جاتی ہے۔
القبلی مسجد کی کھڑکیوں کے ہر جانب دو ڈیزائن ہیں جن کا بیرونی حصہ شفاف شیشے اور جپسم کی ہندسی شکلوں سے ڈیزائن کیا گیا ہے اور دوسرا اندرونی حصہ رنگین شیشوں سے مزین ہے جن پر پودوں کی شکلیں اور جیومیٹرک ڈرائنگ بنی ہوئی ہیں۔
الاقصیٰ کی تعمیر نو کمیٹی کے منیجر بسام حلق نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’مسجد اقصیٰ اور قبہ الصخرہ دونوں میں جپسم سے بنی کھڑکیاں ہیں۔ جپسم کے علاوہ ان میں رنگین شیشے کے ٹکڑے بھی استعمال کیے گئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ کھڑکیاں فلسطینی تکنیکی ماہرین کی تعمیر نو کمیٹی کی ورکشاپ میں بنائی گئی ہیں اور یہ سب ہاتھ سے بنائی گئی ہیں۔ ان میں کوئی الیکٹرانک آلہ استعمال نہیں کیا جاتا۔ لہٰذا ہر کھڑکی پر تقریباً چھ ماہ کا وقت لگتا ہے۔
دوسری جانب ان کھڑکیوں کو نقصان پہنچنے کے بارے میں اسرائیلی پولیس کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔