سندھ کا مزار جہاں منت پوری ہونے پر مرغے بطور نذرانہ لائے جاتے ہیں

لوگوں میں ضلع بدین کے قریب واقع سید سمن علی شاہ کا مزار ’مرغوں والی درگاہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہاں آنے والے زائرین اپنے ساتھ ایک سے زائد مرغے لاتے ہیں۔

سندھ کے ضلع بدین تحصیل ٹنڈوباگو کے نواہی گاؤں لاڑ میں سید سمن علی شاہ کا مزار جہاں عقیدت مند مراد پوری ہونے پر مرغے بطور نذرانہ لاتے ہیں۔

سندھ کے ضلع بدین تحصیل ٹنڈوباگو کے نواہی گاؤں لاڑ میں سید سمن علی شاہ کے مزار کی پہچان وہاں چڑھاوے کے طور پر پیش کیے جانے والے مرغے بھی ہیں۔

لوگوں میں یہ درگاہ مرغوں والی درگاہ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہاں آنے والے زائرین اپنے ساتھ ایک سے زائد مرغے لاتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ بزرگ جب حیات تھے تو ان کا مرغوں سے لگاؤ تھا اور ان کے پاس اگر کوئی بے اولاد شخص اولاد ہونے کے لیے دعا کروانے جاتا تو وہ اسے دعا کے بعد مخاطب ہوکرکہتے تھے کہ جب آپ کے اولاد ہو جائے تو مجھے مرغا دے کر جائیے گا۔

یوں اس وقت سے مرغے دینے کی روایت چل پڑی جو کہ آج بھی جاری و ساری ہے۔ لوگ آج بھی اس درگاہ پر مرغے لے کر آتے ہیں۔ کوئی مرغے درگاہ کے صحن میں چھوڑ دیتا ہے تو کوئی اپنے ساتھ لائے مرغوں کو ذبح کر کے لوگوں کو کھلا دیتا ہے۔ ہر سال اس درگاہ کا عرس ہوتا ہے جہاں اونٹوں، گھوڑوں اور بیلوں کے مقابلے اور بیوپار بھی ہوتا ہے۔ میلے کے دوران درگاہ کے باہر بڑی بڑی دکانیں لگائی جاتی ہیں۔

فقیر محمد سلیمان کھوسو گزشتہ کئی برس سے اس مزار پر بلامعاوضہ خدمت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں 1976 سے اب تک اس مزار پر خدمت کر رہا ہوں۔‘ انہوں نے سید سمن شاہ کی ایک تصویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ ’یہ تصویر 1901 میں ہمارے آباؤاجداد کے زمانے کی ہے، جب انگریزوں کی یہاں حکومت ہوا کرتی تھی، یہ تصویر اس دور  میں نکالی گی ہے، انگریز لوگ اپنے ساتھ تین ٹانگوں والا کیمرا لے کر آتے تھے، تو انہوں نے یہ تصویر نکالی تھی، جب سمن سرکار حیات تھے، ہمارے آباؤاجداد نے یہ تصویر گوروں سے لے کر اپنے پاس رکھ لی اور اپنی حیات میں ہمارے سپرد کر دی۔ حضرت سید سمن سرکار سندھی سرائیکی میں بات چیت کیا کرتے تھے۔‘

مزار سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق سید سمن شاہ 1845 میں پیدا ہوئے اور 1927 میں ان کا انتقال ہوا۔ مرغوں کے حوالے سے مزید یہ علم ہوا کہ ’علم فلکیات کے اندر اس بات کا ذکر ہے کہ روحانی فلکیات کی جب عبادت ہوتی ہے، تو ان کی آواز مرغوں تک پہنچتی ہے اور مرغے جواب دیتے ہیں، اور اذان فجر سے قبل مرغا آواز نکالنا شروع کر دیتا ہے۔ مرغے رکھنے کے حوالے سے سید سمن شاہ کا کہنا تھا کہ جب میرا انتقال ہوجائے تو میرے چاہنے والے لوگ لنگر و نیاز کے طور پر حیثیت کے مطابق مرغے کی خیرات کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا