گذشتہ ہفتے کے اختتام پر مارکیٹ کریش ہونے پر اپنی قدر میں تقریباً 20 فیصد تک کمی کے بعد کرپٹو کرنسی بٹ کوائن پیر کو 49 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق جمعہ کو بٹ کوائن کی قدر 56 ہزار ڈالر رہی تاہم ہفتہ اور اتوار کو مارکیٹ غیر مستحکم رہی اور ایک موقع پر بٹ کوائن کی قیمت گر کر 45 ہزار تک آگئی۔
پیر کو اس کی قدر میں تھوڑی بہتری آئی اور اس کی قیمت 49 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔
کرونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کے بعد کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ جمعے کو 2.59 کھرب ڈالر سے کم ہو کر 2.26 کھرب پر آ گئی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دس نومبر کو بٹ کوائن کی قیمت بلند ترین سطح یعنی 69 ہزار ڈالر تک پہنچی تھی، تاہم رواں ہفتے مارکیٹ کریش کے بعد اس کی قیمت اور بٹ کوائن فیوچرز میں سرمایہ کاری اسی سطح پر پہنچ گئی جو اکتوبر میں تھی۔
سٹیک فنڈز کے چیف آپریٹنگ آفیسر میٹ ڈب نے کہا کہ سال کی چوتھی سہ ماہی میں بھی بٹ کوائن کے لیے اچھے امکان نہیں، کیونکہ ’ہم بٹ کوائن میں وہ مضبوطی نہیں دیکھ رہے جو اکثر اس کریش کے دنوں کے بعد نظر آتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کو بٹ کوائن کی حریف کرپٹوکرنسی ایتھیریم کی قیمت میں بھی کمی آئی، مگر اس پر بٹ کوائن کے مقابلے میں کم اثر پڑا۔
ہفتے کو اس کی آخری قیمت 4112 تھی جبکہ دس نومبر کو اس کی بلند ترین سطح 4868 تھی۔
وجوہات کیا؟
یاہو فنانس کے ایڈیٹر ان چیف اینڈی سرور کے مطابق مارکیٹ کریش کی وجہ کا تعین کرنا آسان نہیں تاہم اس کریش کے پیچھے کچھ عوامل ہیں۔
یاہو فنانس کے لیے لکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ امریکی مرکزی بینک فیڈرل ریزرو کی کچھ تبدیلیوں سے سرمایہ کاروں کو نقصان کا خدشہ ہے۔
گذشتہ ہفتے مرکزی بینک نے اعلان کیا تھا کہ وہ کرونا وبا کے دوران دیے جانے والے امدادی پیکچز میں رفتہ رفتہ کمی لا رہے ہیں، جس کے بعد مارکیٹ میں اثرورسوخ رکھنے والے سرمایہ کار لوئی نیویلیئر نے خبردار کیا کہ اس سے ’بٹ کوائن اور کرپٹو کا ببل پھٹ سکتا ہے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ بٹ کوائن کی قیمت 10 ہزار ڈالر سے بھی نیچے گر سکتی ہے۔
اینڈی سرور نے مزید کہا کہ کرونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کی وجہ سے بھی مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال ہے۔ ابھی تک اس کی شدت اور ویکسینز کی اس کے خلاف افادیت کے بارے میں زیادہ علم نہیں، جس کی وجہ سے بھی سرمایہ کار خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے کریش کی تیسری وجہ کرسمس سیزن بتائی۔
وہ لکھتے ہیں: ’بہت سے سرمایہ کار سال کو ختم ہوتے دیکھ کر نفع حاصل کرنے اور مارکیٹ سے پیسہ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘