سینیگال: مچھلی کے ساتھ چاول عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ بن گئے

تقریباً تین گھنٹے میں پکنے والی اس ڈش کو عام طور پر مغربی افریقی ممالک میں دوپہر کے کھانے میں پیش کیا جاتا ہے۔

مغربی افریقی ملک سینیگال کے دارالحکومت اور ساحلی شہر ڈاکار کے ایک چھوٹے سے ریسٹورنٹ کی مالکن اور شیف تھیئین انگوم دوپہر کے کھانے کے رش سے پہلے ملک کے سب سے مشہور پکوان تھائیبو آئدین کی تیاری میں مصروف ہیں۔

تھائیبو آئدین کا سینیگال کی اکثریتی زبان وولوف میں مطلب ’مچھلی کے ساتھ چاول‘ ہے، جسے تیار ہونے میں تقریباً تین گھنٹے لگتے ہیں۔

یہ پکوان عام طور پر مغربی افریقی ممالک میں دوپہر کے کھانے میں پیش کیا جاتا ہے۔

سینیگال کے مقبول Mbalax موسیقی کی دھن کے ساتھ 53 سالہ انگوم مچھلی اور چاول پکانے کے لیے پیاز، لہسن، گاجر اور بینگن کو دھو کر کاٹ رہی ہیں۔

پیاز کو تیل میں تلتے ہوئے نوم کا چہرہ اس وقت خوشی سے چمک اٹھا جب انہیں معلوم ہوا کہ تھائیبو آئدین ڈش کو یونیسکو کے ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔

اکتوبر میں سینیگال کی حکومت کی درخواست کے بعد بدھ کو اقوام متحدہ کے ادارے نے اس روایتی پکوان کو اپنے ثقافتی ورثے میں شامل کر لیا۔

انگوم کہتی ہیں: ’یہ میرے لیے اور سینیگال کے شہریوں کے لیے فخر کا باعث ہے کہ اس پکوان کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ نے انہیں یہ پکوان بنانا سکھایا تھا۔

’اب سے لوگ یہاں ہمارے اس روایتی پکوان کو کھانے کے لیے آئیں گے اور خاص طور پر اس کے پکانے کا طریقہ سیکھنے کے لیے۔‘

تھائیبو آئدین ان کے ریسٹورنٹ کی پہچان ہے اور ریسٹورنٹ کے قیام کے 25 سالوں میں یہ ہمیشہ یہاں کے مینو کا حصہ رہا جو اس کی وسیع مقبولیت کا ثبوت ہے۔

نوآبادیاتی تاریخ:

 تھائیبو آئدین کو عام طور پر ہاتھوں سے کھایا جاتا ہے لیکن ڈاکار ریسٹورنٹس میں چمچ اور کانٹے بھی عام طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

یونیسکو کے مطابق عام طور پر یہ پکوان کھاتے وقت گھٹنوں کے بل بیٹھنا یا چاول کا ایک دانہ بھی گرانا منع ہے۔

یونسیکو کا ایک بیان میں کہنا تھا: ’اس پکوان کو پکانے کی ہدایت اور تکنیک روایتی طور پر ماں سے بیٹی تک منتقل ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی سینیگال کے شہر سینٹ لوئس میں سب سے پہلے تھائیبو آئدین متعارف کرایا گیا تھا۔

اس شہر کا پرانا مرکز خود بھی یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے جہاں بحر اوقیانوس کے ساحل پر ماہی گیری عام ہے۔

1960 میں ملک کی آزادی تک یہ کبھی سینیگال کی فرانسیسی کالونی کا دارالحکومت بھی تھا۔

 تھائیبو آئدین سب سے پہلے نوآبادیاتی تجارتی روابط کے باعث سامنے آیا تھا کیوں کہ یہاں کے فرانسیسی حکمران ہندوستان اور چین سے چاول درآمد کرتے تھے اور یوں اس پکوان کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا