ایک نجی ٹی وی چینل کے اینکر کی خواتین کو بریانی کی پلیٹ سے تشبیہ دینے کی ویڈیو کلپ بدھ کی رات سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور اس پر بحث جاری ہے۔
پانچ ماہ قبل اینکر اویس ربانی نے دو علما اور ماڈل نادیہ حسین کو پینل میں لے کر ایک پروگرام کیا تھا جس میں انہیں وزیر اعظم عمران خان کے خواتین کے لباس کی وجہ سے ریپ کے بڑھتے کیسز کے بیان پر گفتگو کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
گفتگو کے دوران اویس ربانی نے اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین سے سوال کیا کہ ’آپ کو کھانے میں کیا پسند ہے، کیا چیز آپ شوق سے کیا کھاتی ہیں؟‘
جواب میں نادیہ حسین اور اویس ربانی: ’خواتین کو نہیں بنیادی ضرورت کو بریانی کہا‘ کہتی ہیں: ’میں پاکستانی کھانے شوق سے کھاتی ہو۔‘ اس پر اینکر اپنے سوال کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’اگر آپ کے سامنے گرما گرم بریانی آئے، اس کی خوشبو بھی آئے اور لذیز بھی پکی ہو تو کیا آپ کے دل میں بھوک نہیں اٹھے گی؟ آپ کا کھانے کا دل نہیں کرے گا یا آپ اس تک راستے تلاش نہیں کریں گی؟‘
اس پر نادیہ حسین اور اویس ربانی: ’خواتین کو نہیں بنیادی ضرورت کو بریانی کہا‘ جواب دیتی ہیں:’اگر میں پرہیز کر رہی ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ بریانی میرے لیے بری ہے۔ اور خدا نہ کرے میں بریانی کھانے سے جرم کا ارتکاب کر رہی ہوں تو میں جرم نہیں کروں گی۔
’آپ پلیز میرے لیے یہ بہانے مت بنائیں کہ میرے سامنے بریانی پک گئی تو میں کھاؤں گی۔ اگر بریانی کھانا میرے لیے گناہ ہے تو میں نہیں کھاؤں گی۔ میں گناہ کیوں کر کروں گی اور وہ بھی کسی کو نقصان پہنچا کر۔‘
What a weird take by the anchor but @NADIAHUSSAIN_NH answered perfectly. Kabhi aurat toffee, kabhi phal to kabhi biryani lol pic.twitter.com/B4u0zdlnnd
— woman(@flourrite) December 14, 2021
سوشل میڈیا پر یہ کلپ زیر گردش ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ اس کلپ میں اینکر نے خواتین کو بریانی سے تشبیہہ دی۔ اس وجہ سے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
امی ایم نامی صارف نے تحریر کیا: ’خواتین ہم آج کیا ’اشیا‘ ہیں؟ ہم بریانی ہیں۔‘
انہوں نے یہ بات اس حوالے سے کہی کہ اکثر سوشل میڈیا پر خواتین کو کور اور بغیر کور کے لالی پاپ، چھلے اور بغیر چھلے کینو اور ایسی دیگر اشیا سے جوڑ کر پردے کے فوائد بتائے جاتے ہیں۔
اس پر انڈپینڈنٹ اردو نے اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ باتوں میں اینکر نے مجھے ایسے کہہ دیا بلکہ جان بوجھ کر اچانک سے یہ سوال پوچھ کر وہ مجھے پھنسانے کی کوشش کر رہے تھے۔
’میں جانتی تھی کہ اچانک سے ایسا سوال پوچھنے کا مقصد یہی ہے کہ جو ہوس یا بھوک ہوتی ہے اس میں آپ اچانک سے کوئی پرکشش چیز دیکھ لو تو فوراً جھپٹ کر اس کو حاصل کر لو وہ مجھ سے یہی کہلوانا چاہ رہے تھے، مگر میں یہ بات سمجھ چکی تھی اور اسی لیے میں نے انہیں اس قسم کا جواب دیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’یقیناً ہمارے معاشرے میں یہ ذہنیت پائی جاتی ہے اسی لیے زیادتی اور ہراسانی کے کیسز اتنے زیادہ ہوتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ سب مرد ایسے ہی ہیں۔
’دراصل یہ گھٹیا ذہنیت کے مرد ہوتے ہیں جن کی سوچ گندی ہوتی ہے تو وہی ایسی حرکت کرے گا ناں۔
’اس کی سوچ ہی یہی ہے کہ میں یہ کر سکتا ہوں، انہیں کسی خاتون کے لباس سے فرق نہیں پڑتا کہ انہوں نے برقعہ پہنا ہے یا نہیں۔ ریپ اور ہراسانی کا لباس سے کوئی تعلق نہیں۔‘
نادیہ حسین نے ایک ڈرامے کے ڈائیلاگ ’مرد کی نظریں عورت کو ہی بےپردہ کرتی ہیں‘ کا ریفرنس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ہزار فی صد درست ہے کہ جس مرد کی نظر گندی ہے وہ عورت کو بےپردہ کرتی ہے چاہے خاتون نے پردہ کیا ہو یا نہ کیا ہو۔‘
ماڈل نے کہا: ’میرا یہ بیان سامنے آنے کے بعد لوگوں نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔ بہت لوگوں نے یہ کلپ شیئر کیا اور میری حوصلہ افزائی کی جس کی وجہ سے میں بہت خوش ہوں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے جب اویس ربانی سے اس بارے میں موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا: ’میں نے عورت کا نہیں انسان کی ضرورت کا بریانی سے موازنہ کیا۔‘
’یہ ایک پروفیشنل نوعیت کا سوال تھا جس کا میری ذاتی سوچ سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ معاشرے میں پائی جانے والی ذہنیت ہے جس کا میں نے ذکر کیا۔
’یہ کہنا قطعی طور پر غلط ہے کہ میں نے خواتین کو بریانی کہا۔ میرا مقصد انسانی ضروریات کی مثال دینا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اگر ہم ماہر نفسیات ابراہام میسلو کی تھیوری پڑھیں تو اس میں بھی بنیادی ضروریات کا ذکر کیا گیا ہے۔ نادیہ حسین اور اویس ربانی: ’خواتین کو نہیں بنیادی ضرورت کو بریانی کہا‘ کا یہ سوچنا کہ میں نے انہیں ٹریپ کرنے کے لیے یہ سوال کیا صرف ان کا گمان ہے اور اس میں کوئی حقیقت نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہم ضرورت کا مطلب صرف عورت کو ہی سمجھتے ہیں؟ ضرورت کا بریانی سے موازنہ کیا گیا ہے اور انسان کو اگر وہ پرکشش لگتی ہے تو اسے سیکھنا چاہیے کہ اس پر ردعمل کیسے دیتے ہیں۔ دراصل ان کے جواب میں ہی یہی بات ہے اگر ہم اس کو متنازع نہ بنائیں۔ ۔
اویس ربانی کے مطابق: ’نادیہ حسین نے کہا کہ اگر میں مریض ہوں گی تو میں نہیں کھاؤں گی۔ کیا پورا معاشرہ ہی مریض ہے؟ پھر تو ٹھیک ہے اس کا علاج کریں اور اگر معاشرہ مریض نہیں تو وہ بریانی کی طرف کشش محسوس کرے گا۔
’اس لیے اس سے ہرگز مراد عورت نہیں بلکہ وہ ضرورت ہے جو دولت، اختیار اور شہرت کسی بھی چیز کی ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ویڈیو دوبارہ شیئر کرنے کا مقصد یہی ہے کہ لوگ دوبارہ پورا پروگرام دیکھیں اور پھر نتیجہ اخذ کریں۔