آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں میدان اور میدان سے باہر بھارت کی مشکلات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ ایک طرف پاکستان اور پھر نیوزی لینڈ سے شکست تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر غصہے کا اظہار جو حدیں پار کر گیا ہے۔
پاکستان سے شکست کے بعد پہلے تو بھارتی کرکٹ ٹیم میں شامل مسلمان فاسٹ بولر محمد شامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور تنقید کرنے والے اتنا آگے بڑھ گئے کہ بھارت میں متعدد میچ جتوانے والے محمد شامی کو ’غدار‘ قرار دے دیا گیا۔
اس صورت حال پر کئی صحافیوں اور سابق کرکٹرز نے محمد شامی کی حمایت میں ٹویٹس کیں اور بھارتی بولر سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
محمد شامی کے حق میں آواز اٹھانے والوں میں کپتان وراٹ کوہلی بھی شامل ہیں، جن کا کہنا تھا کہ ’مذہب کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانا ایک انتہائی قابلِ افسوس عمل ہے۔ وہ نہیں جانتے کہ ہم فیلڈ میں کتنی محنت کرتے ہیں۔ انہیں اس بات کا ادراک ہی نہیں ہے کہ شامی جیسے کرکٹرز نے گذشتہ چند برسوں میں بھارت کو کتنے میچز جتوائے ہیں۔‘
تاہم نیوزی لینڈ سے ورلڈ کپ میں اپنا دوسرا میچ ہارنے کے بعد تنقید کرنے والوں کی توپوں کا رخ بھارتی کپتان کی جانب ہو گئیں اور کچھ صارفین اتنا آگے بڑھ گئے کہ وراٹ کوہلی اور اداکارہ انوشکا شرما کی بیٹی کو دھمکیاں دینے لگ گئے۔
ان برہم صارفین کا کہنا تھا کہ ’ہمیں وراٹ اور انوشکا کی بیٹی وامکا کا چہرہ دکھایا جائے تاکہ ہم اس کا ریپ کریں۔‘
ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ میچ ہارنے پر بھارتی کھلاڑیوں کے بچوں کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دی گئی ہوں۔
اس سے قبل انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں اچھی کارکردگی نہ دکھانے پر بھارتی ٹیم کے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کی پانچ سالہ بیٹی کو ریپ کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔
تاہم بعد ازاں دھمکیاں دینے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
وراٹ کوہلی کی بیٹی کو جس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ریپ کی دھمکی دی گئی تھی وہ آمنہ نامی اکاؤنٹ اب بند ہو چکا ہے جبکہ بعض بھارتی ٹوئٹر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ اکاؤنٹ کسی پاکستانی صارف کا ہے۔
تاہم اسی حوالے سے بھارت ہی کی ایک معروف فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز نے تحقیق کرنے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ یہ اکاؤنٹ دراصل بھارتی ہی ہے۔
آلٹ نیوز کے مطابق اس اکاؤنٹ کا نام ماضی میں کچھ اور تھا اور اس سے قبل اس سے تیلگو زبان اور بھارتی فنانشل سروسز کے حوالے سے ٹویٹ کی جا چکی ہیں جس سے واضح ہے کہ یہ اکاؤنٹ کوئی بھارتی ہی چلا رہا تھا۔
دوسری جانب اس اکاؤنٹ سے ماضی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حق میں بھی ٹویٹس ہوتی رہی ہیں۔
وراٹ کوہلی کی بیٹی جو ابھی محض نو ماہ کی ہیں اور اس چھوٹی سی عمر میں ان کے بارے میں اس قسم کی دھمکیوں پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
عادل مغل نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ لوگ نو ماہ کی معصوم بچی کا ریپ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، صرف اس لیے کہ اس کے والد نے اپنے ساتھی مسلمان کرکٹر کے لیے آواز اٹھائی۔‘انہوں نے مزید لکھا: ’اگر اس معاشرے کو انحطاط کا شکار نہ کہیں تو اور کیا کہیں گے۔ کوہلی بطور والد اور کپتان اس کے مستحق نہیں ہیں۔‘
جگ ریتی نامی توئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’ذرا سوچیے کہ وامکا کا چہرہ سامنے آنے کے بعد یہ لوگ کیا کریں گے۔ اس چیز کی سزا موت بھی ناکافی ہے کیونکہ یہ انسان کا خاتمہ کرتی ہے سوچ کا نہیں۔‘
’کوہلی اور خاندان کے لیے مضبوط رہنے کی دعا۔‘
ایک اور ٹوئٹر صارف کہتے ہیں کہ ’ایک معصوم بچی کو ریپ کی دھمکیاں دینا، صرف اس لیے کہ وراٹ کوہلی نے اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے تعصب کے خلاف آواز آٹھائی اور اپنے ساتھی کو سپورٹ کیا۔ ان لوگوں کو جیل میں ہونا چاہیے۔‘
نوابن کے ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا کہ ’انہیں (کوہلی کو) ٹرول کریں لیکن اس کی کوئی حد اور ان کی تعظیم کا خیال رکھیں۔ یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ آپ اپنے ہیروز کو پرفارم نہ کرنے کی وجہ سے اس طرح تنقید کا نشانہ بنائیں۔‘
’خدا کے لیے ان کی بیوی، بیٹی اور ماں کو اس میں شامل نہ کریں۔‘
ٹوئٹر صارف حمزہ جمشید نے لکھا: ’وراٹ اور انوشکا کی دس ماہ کی بیٹی کو بھارتی کرکٹ فینز کی جانب سے بحث کا حصہ بنایا جا رہا ہے اور ریپ کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ دل دکھانے والی خبر ہے۔‘