پاکستانی وزیر اعظم عمران خان جمعے کو عدالتی کارروائی میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوکر پاکستان کے پہلے چیف ایگزیکٹیو بن گئے ہیں جو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
وزیراعظم عمران خان جمعے کی صبح اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت کے سامنے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، جب کہ سال رواں کے دوران یہ ان کی دوسری مرتبہ کسی ملکی عدالت میں حاضری ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ محمد آصف کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں وزیر اعظم عمران خان نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج محمد عدنان کی عدالت میں آج ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی بھی 2012 میں توہین عدالت کے ایک مقدمے میں بحیثیت وزیراعظم پاکستان سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں وزیراعظم سیکریٹریٹ میں واقع اپنے دفتر سے عدالت کی کارروائی میں حصہ لیا، جب کہ ان کے وکیل اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان 2014 میں آرمی پبلک سکول پشاور کے واقعے میں جان سے جانے والے طلبہ کے والدین کے مقدمے میں طلب کیے جانے پر گذشتہ مہینے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایک بینچ میں بھی بذات خود پیش ہوئے تھے۔
وزیر اعظم کس مقدمے میں پیش ہوئے؟
پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے اگست 2012 میں عمران خان پر شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے فنڈز میں غیر شفافیت، منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیوں کے استعمال جیسے الزامات لگائے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے ان الزامات کے باعث خواجہ محمد آصف پر 10 ارب روپے کے ہرجانے اور ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا جس کی سماعت جمعے کی صبح ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد محمد عدنان کی عدالت میں ہوئی۔
عدالت کی کارروائی میں وزیر اعظم عمران خان نے بیانِ حلفی بھی جمع کروایا جس میں خواجہ آصف کی جانب سے عائد الزامات کو جھوٹا، من گھڑت اور ہتک آمیز قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیانِ حلفی میں کہا گیا کہ 1991 سے 2009 تک عمران خان شوکت خانم کے سب سے بڑے انفرادی ڈونر رہے، جب کہ شوکت خانم ٹرسٹ کی سرمایہ کاری سکیموں کے حوالے سے فیصلہ سازی ماہرین پر مشتمل کمیٹی کرتی تھی، جس میں وزیرعظم عمران خان کی کوئی مداخلت نہیں تھی۔
وزیراعظم کے بیانِ حلفی میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کا سہارا لے کر قومی میڈیا کے ذریعے عوام کے شوکت خانم ٹرسٹ پر اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
عدالت کی کارروائی کے بعد ایک بیان میں وزیر اعظم عمران خان نے ای کورٹ کے ذریعے عدالتی کارروائی چلانے کو خوش آئند اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عدالتوں کا وقت اور وسائل کی بچت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کی ای کورٹ سے کارروائی مقدمات کو وقت پر نمٹانے میں بھی معاون ثابت ہوں گی۔
ای کورٹس
پاکستان میں ای کورٹس 2019 میں متعارف کروائی گئیں تھیں جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی کارروائی کرنا شروع کی تھی۔
گزشتہ سال مئی میں وفاقی ادارالحکومت اسلام آباد کی مقامی عدالتوں کے لیے بھی ای کورٹس کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔
ای کورٹ میں وکلا یا موکلین جسمانی طور پر عدالتوں میں پیش ہوئے بغیر ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی کارrوائی میں حصہ لے سکتے ہیں۔