وزیر اعظم عمران خان کا الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ افغانستان پرامریکہ کی مسلط کردہ جنگ ایک جنونی عمل تھا، دنیا نے افغانستان پر توجہ نہ دی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کی صحافی عُلا الفارس کو دیا گیا یہ انٹرویو آج نشر ہوا جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ایک کروڑ چالیس لاکھ عوام امداد کی منتظر ہیں۔ افغانستان کو بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے اور وہاں صورتحال تشویش ناک ہے۔
پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی 30 لاکھ افغان پناہ گزین موجود ہیں، دنیا نے افغانستان پر توجہ نہ دی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
عُلا الفارس سے انٹرویو کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون میں کوئی افغان شہری ملوث نہیں تھا لیکن افغانستان پرامریکہ کی مسلط کردہ جنگ ایک جنونی عمل تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں نام نہاد جنگ کے نام پر بیس سال تک قبضہ کیے رکھا، سمجھ نہیں آیا امریکی افغانستان میں کیا اہداف حاصل کرنا چاہتے تھے، افغانستان کے ایک کروڑ 40 لاکھ عوام امداد کی منتظر ہیں اور امریکہ کو اب افغان عوام کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہیے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کے حوالے سے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں 80 لاکھ کشمیری ایک کھلی جیل میں زندگی بسرکرنے پرمجبور ہیں جو ایک بڑے قیدخانے کا منظر پیش کررہا ہے۔ ’کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پراجاگر کریں گے، میری سیاست کا مقصد پاکستان کو کرپٹ حکمرانوں اور مافیاز سے پاک کرکے اسے صحیح معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق، عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں جہاں 80 لاکھ کشمیری کھلی جیل میں رہ رہے ہیں اور 8 لاکھ بھارتی فوجیوں نے انہیں کھلی جیل میں بند کررکھاہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت بھارت اورخطے کے لیے خطرناک ہے، بھارت میں بی جے پی کی حکومت ہے جو فاشسٹ جماعت ہے، اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو پاکستان اتناہی موثر جواب دے گا جیسا فروری 2019 میں دیا تھا۔