افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے پیر کی شام جی ایچ کیو میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں افغانستان کی حالیہ سکیورٹی صورتحال اور اسی حوالے سے دو طرفہ تعاون سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔
اس سے قبل افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے پیر کو کہا تھا کہ امریکہ افغانستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے کردار اور امداد کا’گرمجوشی‘کے ساتھ خیر مقدم کرتا ہے۔
تھامس ویسٹ کا یہ بیان تعاون تنظیم اسلامی کے وزرائے خارجہ کے غیرمعمولی اجلاس کے اختتام کے بعد سامنے آیا۔ سعودی عرب کی طرف سے بلائی گئی کانفرنس کا پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس کا مقصد مسلمان اور دوسرے ممالک سمیت عالمی اداروں کو افغانستان کی امداد کے لیے اکٹھا کرنا تھا۔
تھامس ویسٹ کا کہنا تھا کہ ’آج او آئی سی کے تعمیری اجلاس کے نتائج اہم رہے۔ صرف اتنا ہی نہیں کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا اور او آئی سی کا خصوصی نمائندہ کی نامزدگی کی گئی۔ امریکہ او آئی سی کے کردار اور امداد کا گرمجوشی کے ساتھ خیرمقدم کرتا ہے۔‘
دوسری جانب کانفرنس کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آج دوبارہ ایک بیان دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو افغانستان کے بارے میں اپنے موقف پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ ملک کو شدید انسانی بحران اور معاشی بدحالی کا سامنا ہے اور اس کی آبادی کی اکثریت کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے لیے ٹرسٹ فنڈ کا قیام (او آئی سی سربراہی اجلاس کی) کامیابی تھی۔ ’ہم نے افغانستان کے بینکنگ سسٹم کی بحالی کے بارے میں ایک قرارداد بھی پاس کی۔‘
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا، ’پاکستان اور سعودی عرب نے مل کر (سربراہ اجلاس کو ممکن بنانے میں) اپنا کردار ادا کیا۔‘
کانفرنس میں شریک ممالک نے دوسرے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت سمیت افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا افغانستان کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے ساتھ شیئر کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ٹرسٹ فنڈ اسلامی ترقیاتی بنک کی سرپرستی میں قائم کیا جائے گا۔ قرارداد میں بنک پر زور دیا گیا ہے کہ ٹرسٹ فنڈ کو 2022 کی پہلی سہ ماہی تک فعال کر دیا جائے۔ قرارداد میں او آئی سی کے رکن ممالک، اسلامی مالیاتی اداروں، ڈونرز اور دوسرے عالمی شراکت داروں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ فنڈ کو رقوم دینے کا اعلان کریں نیز افغانستان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کریں۔
او آئی سی نے تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ میں اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی، ثقافتی اور سماجی امور طارق علی بخیت کو او آئی سی سیکرٹری جنرل کا افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ او آئی سی سیکرٹریٹ اور افغانستان میں او آئی سی کا دفتر امداد اور امدادی سرگرمیوں کو مربوط بنانے کے لیے بخیت کی معاونت کریں گے۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں او آئی سی کے رکن ممالک، غیررکن ملکوں سمیت علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں کے 70 کے قریب وفود نے شرکت کی۔ تقریباً 20 وفود کی قیادت وزرائے خارجہ اور 10 وفود کی قیادت نائبین یا وزرائے مملکت کر رہے تھے۔ اجلاس میں سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، ایران، عمان، کویت، انڈونیشیا اور ملائیشیا کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔
اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے علاوہ یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی کے وفود نے بھی شرکت کی۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ خبردار کر چکی ہے کہ غربت کے شکار اور سمندر سے محروم افغانستان میں سردی بڑھتے ہی تقریباً دو کروڑ 30 لاکھ شہریوں یعنی 55 فیصد کے لگ بھگ آبادی کو شدید بھوک کا سامنا ہے جب کہ 90 لاکھ لوگوں کے قحط کا شکار ہونے کا خطرہ ہے۔