ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ وفاقی دارلحکومت کی ہائیکنگ ٹریلز کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کا فیصلہ آگ لگنے کے خطرے کی وجہ سے لیا گیا ہے اور اس دوران عملہ آگ لگنے کی وجوہات کا جائزہ لے گا۔
ایک روز قبل ڈی سی آفس سے ایک اعلامیہ جاری ہوا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حالیہ آگ لگنے کے واقعات کے بعد سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحقیقات کے لیے اور مارگلہ ہلز کی حفاظت کے لیے ٹریلز کو ایک ہفتے تک کے لیے بند رکھا جائے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ ٹریلز 22 دسمبر سے 29 دسمبر تک بند رہیں گی اور لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ اس دوران ادھر کا رخ نہ کریں۔
اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے ڈی سی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ بہت دنوں سے بارشیں نہیں ہوئی ہیں۔ ’ بارش نہ ہونے کی وجہ سے بہت زیادہ خشکی ہو گئی ہے۔ خشک موسم کے باعث چیڑ کے درختوں سے گرنے والے کونوں سے آگ لگ جاتی ہے۔ پچھلے سات آٹھ دنوں میں تین جگہ پر آگ لگ چکی ہے۔ پہلے رملی میں لگی، پھر مل پور اور مارگلہ میں آگ لگی ہے۔‘
حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ لوگ ٹریلز پر بار بی کیو کرتے ہیں اور سگریٹ بھی جلاتے ہیں جس سے آگ لگنے کا اندیشہ رہتا ہے اور جنگلی حیات بھی لوگوں کی وجہ سے تنگ ہوتی ہے۔
ڈی سی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ لوگ مارگلہ ہلز سے منسلک قوانین کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں، اور صفائی کرنے کے باوجود گندگی پھر سے پھیلا جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’سٹاف کے لیے دو گھنٹے کی مسافت طے کر کے گند اٹھانا مشکل ہے۔ یہ کام بہت مہنگا بھی ہو جاتا ہے۔ ہم نے سات دن کے لیے فی الحال اسے (ٹریلز) بند کیے ہیں۔ ان دنوں میں ہم اپنی ٹیموں کے ذریعے آگ لگنے کے خطرے کا جائزہ لیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی سی نے کہا: ’جب آگ لگتی ہے تو اس کے لیے ایک راستہ بنایا جاتا ہے تاکہ آگ زیادہ پھیل نہ سکے۔ پتے ہٹا کر مٹی ڈالی جاتی ہے، تاکہ آگ پھیلے بھی تو اس راستے تک رک جائے۔‘
ٹریلز کے بند ہونے کے ماحولیاتی پہلو پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے پروٹیکشن انچارج زہیر مرزا نے نے کہا: ’گھاس اور پائن کے درخت بارش نہ ہونے کہ وجہ سے اتنے خشک ہوجاتے ہیں کہ ایک ماچس کی تیلی یا باربی کیو پلان کہ وجہ سے آگ لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈی سی اسلام آباد کے ان اقدام کی حمایت کرتے ہیں اور مارگلہ ہلز کی حفاظت اور صفائی ستھرائی کے لیے سی ڈی اے اور وائلڈ لائف دونوں کی ٹیمیں کام کررہی ہیں۔
ان کے مطابق ’آگ لگنے کے واقعات سے جنگلی حیات کو بھی بہت نقصان پہنچ سکتا ہے اور ان کے ٹھکانوں کو بھی خطرہ لاحق رہتا ہے۔‘
زہیر مرزا نے کہا کہ ایک ہفتے کا یہ وقت تشویش ناک ہے اور ٹریلز کا بند رہنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دسمبر کی 26 اور 27 کو ممکنہ بارشوں کے بعد سے صورتحال بہت بہتر ہوجائے گی۔