بھارت کے معروف فلم ساز کرن جوہر اداکاروں بالخصوص نئے اور کم تجربے کار فنکاروں کے معاوضوں میں مسلسل اضافے سے 'تنگ' آچکے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرن اس بات پر بہت مایوس ہیں کہ معاوضوں میں یہ اضافہ کرونا وبا کے دوران ہوا اور اداکار اپنی پچھلی فلموں کے فلاپ یا ریلیز نہ ہونے کے بہانے بناتے ہیں۔
کرن جوہر کے علاوہ زویا اختر نے ’فلم کمپینیئن‘ سے گفتگو میں تکنیکی ماہرین اور اداکاروں کے معاوضے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
ریما کاگتی نے بھی، جو اس وقت موجود تھیں، وضاحت کی کہ بجٹ میں بھی کبھی کبھی کٹوتی کرنا اور اداکاروں کے ساتھ اس طرح کی بات چیت کرنا کیوں مشکل ہوتا ہے، جو پریشانیوں کو نہیں سمجھتے۔
کرن جوہرنے مزید کہا کہ کاروبار لانے والے میگا سٹارز کے ساتھ ایسے پرکشش معاہدے کرنا قابل فہم ہے لیکن وہ نوجوان نسل کے مطالبات سے بوکھلا گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک نوجوان اداکار جو ابھی تک باکس آفس پر اپنی صلاحیت نہیں منوا سکے۔ وہ بغیر کسی وجہ کہ 20 سے 30 کروڑ بھارتی روپے مانگ رہے ہیں۔
’آپ کو چاہیے کہ اس اداکار کو ان کی ایک رپورٹ کارڈ دکھائیں اور کہیں ہیلو، یہ آپ ہی کی رپورٹ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پوچھے جانے پر کہ دھرما پروڈکشنز جیسا پروڈکشن ہاؤس اداکاروں کو انکار کیوں نہیں کر سکتا، تو انہوں نے جواب دیا کہ دوسروں کے مقابلے میں بہتر سودا کرنا ممکن ہے، لیکن یہ مناسب نہیں۔
’میں تکنیکی عملے کے ارکان کو زیادہ پیسے ادا کرنا چاہوں گا جو دراصل فلم کو خاص بناتے ہیں۔‘
کرن حیران ہیں کہ وہ کچھ اداکاروں کو 15 کروڑ اور ایڈیٹر کو محض 55 لاکھ روپے کیوں ادا کریں۔
گذشتہ چند سالوں میں کرن جوہر نے کئی سٹارز کے بچوں کو فلم انڈسٹری میں متعارف کرایا، جن میں 2012 میں عالیہ بھٹ، 2019 میں اننیا پانڈے اور 2018 میں جھانوی کپور شامل ہیں۔
وہ سنجے کپور کی بیٹی شنایا کو بھی انڈسٹری میں متعارف کروانے جا رہے ہیں۔ کرن جوہر ’راکی اور رانی کی پریم کہانی‘ کے ساتھ ہدایت کاری میں واپس آئیں گے، جس میں رنویر سنگھ اور عالیہ بھٹ ہیں۔
ان کے پاس تاریخی ڈرامہ ’تخت‘ بھی ہے جس کو وہ ریلیز کریں گے۔