اٹلی کے ایک انتہائی مطلوب گینگسٹر کو حکام نے گوگل سٹریٹ ویو پر دیکھ کر ہمسایہ ملک سپین سے گرفتار کر لیا۔
61 سالہ جیواک چینو گامینو سسلی کے شہر ایگریجنٹو میں سٹیڈا مافیا کے سربراہ تھے۔ ان کا گروپ ایک اور مافیا کوسا نوسٹرا کا حریف سمجھا جاتا تھا۔
تقریباً دو دہائیوں قبل جیل سے فرار ہونے کے بعد گذشتہ ماہ میڈرڈ کے قریب گالاپاگر قصبے میں گامینو کا سراغ لگایا گیا۔
اطالوی پولیس کے پاس پہلے ہی اس بات کا سراغ تھا کہ وہ سپین میں روپوش ہیں لیکن تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ایک پھلوں کی دکان کے باہر کھڑے گامینو کی مشابہت کے ایک شخص کی تصویر نے ان کے شبہات کی تصدیق کردی۔
یہ تصویر گوگل سٹریٹ ویو پر موجود تھی جس کے ذریعے صارفین دنیا بھر کی بہت سی گلیوں کے خوبصورت نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
اسی پلیٹ فارم پر موجود تصویر میں ہیرتو ڈی مانو کے باہر انہیں ایک شخص سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس دکان کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ان کی ملکیت تھی اور یہ ان کی گرفتاری سے پہلے بند ہو چکی تھی۔
گامینو نے اپنا نام بدل کر مینوئل رکھا ہوا تھا جو 2002 میں روم کی ریبیبیا جیل سے فرار ہو گئے تھے۔ ایک سال بعد انہیں غیر موجودگی میں قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سپین میں گامینو کو مانو کے نام سے جانا جاتا تھا جہاں انہوں نے شادی کر لی تھی اور لا کوکینا ڈی مانو نامی ریستوران میں بطور شیف کام کر رہے تھے۔
پولیس کو ریستوران کے فیس بک پیج پر شیف کے لباس میں ملبوس ان کی ایک تصویر ملی لیکن یہ ریستوران 2014 میں بند ہو گیا تھا۔
تفتیش کاروں نے انہیں ان کی ٹھوڑی کے بائیں جانب ایک نشان سے پہچانا۔ اطالوی میڈیا کے مطابق گامینو اٹلی کے 100 انتہائی مطلوب مجرموں میں سے ایک تھے۔
1980 کی دہائی میں ان سے مافیا کے خلاف کام کرنے والے معروف جج جیوانی فالکن نے تفتیش کی تھی جو بعد میں ایک بم حملے میں مارے گئے تھے۔
گامینو 19 سال تک سپین میں مفرور رہے لیکن اطالوی پولیس نے دو سال کی طویل تفتیش کے دوران گوگل میپس پر ان کو پہچان لیا۔
جب اطالوی پولیس نے انہیں ہسپانوی فورسز کی مدد سے 17 دسمبر کو گرفتار کیا تو گامینو نے مبینہ طور پر افسران سے پوچھا: ’آپ نے مجھے کیسے ڈھونڈ نکالا؟ میں نے 10 سال سے اپنے گھر والوں سے بھی بات نہیں کی۔‘
رپورٹس کے مطابق گامینو 26 جون، 2002 کو قید خانے میں ہونے والی فلم کی ایک شوٹنگ کے دوران ہنگامہ آرائی کا فائدہ اٹھا کر جیل سے فرار ہو گئے تھے۔
قیدی کے فرار کی کہانی پر مبنی Ics نامی اس فلم کی ہدایت کاری البرٹو نیگرن نے دی تھی جب کہ اس میں وٹوریا بیلویڈیئر نے اداکاری کی تھی۔
فلم بندی کے دوران ایک الارم بج اٹھا کیونکہ دوسرا قیدی فرار ہونے کے لیے دیوار پر چڑھنے کی کوشش کر رہا تھا۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ شبہ ہے کہ یہ کوشش افراتفری پیدا کرنے کے لیے کی گئی تھی جب کہ دوسری جانب گامینو اس کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گئے۔
گامینو قیدیوں کے روپ میں فلمی اداکاروں اور ایکسٹراز کے ہجوم کے درمیان گھس کر جیل سے باہر نکلنے میں کامیاب رہے۔
جیل کے محافظوں نے اس واقعے کے چند گھنٹوں کے اندر محسوس کر لیا کہ گامینو جیل سے لاپتہ ہیں اور اطالوی میڈیا نے اگلے ہی دن ان کے فرار ہونے کی اطلاع دی لیکن اس کے بعد ان کا سراغ نہیں ملا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اطالوی اینٹی مافیا پولیس یونٹ (ڈی آئی اے) کی ڈپٹی ڈائریکٹر نکولا الٹیرو نے کہا کہ گوگل میپس نے پولیس کو ’اس تفتیش کی تصدیق کرنے میں مدد کی ہے جو ہم روایتی طریقوں سے کر رہے تھے۔‘
پالیرمو کے پراسیکیوٹر فرانسسکو لو ووئی نے دی گارڈیئن کو بتایا کہ ’ایسا نہیں کہ ہم اپنا وقت گوگل میپس کے ذریعے مفرور تلاش کرنے میں گزارتے ہیں۔‘
الٹیرو نے کہا کہ گامینو اس وقت سپین میں زیر حراست ہیں اور انہیں امید ہے کہ فروری کے آخر تک انہیں اٹلی واپس لایا جائے گا۔
© The Independent