وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو عوام سے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ سرکاری پیسہ لوٹنے والوں کی ستائش بند کی جائے۔
منگل کو قوم سے تفصیلی خطاب کے بعد وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو مخاطب کیا ہے۔ سیاسی مبصرین بھی حیران ہیں کہ وزیر اعظم نے ایک ہفتے میں تین مرتبہ ( دو بار ٹی وی پر اور ایک ٹوئٹر کے ذریعے) عوام کے لیے خصوصی پیغامات دیے۔
آج ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ عوام ایسے ’لٹیروں‘ کو مسترد کر دیں جنہوں نے قوم کو نقصان پہنچایا اور اب ’جمہوریت‘ کی آڑ میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں۔
’انہیں کسی قسم کا پروٹوکول نہیں ملنا چاہیے۔ ایسا کہاں ہوتا ہے کہ عوامی پیسہ لوٹنے والوں کے ساتھ خصوصی برتاؤ کیا جائے؟ وقت آ گیا ہے کہ ان سے مجرموں کی طرح پیش آیا جائے‘۔
Time for nation to stop glorifying money launderers who have damaged our nation & impoverished our ppl & now seeking refuge behind "democracy". No protocol shd be extended to them. Where are plunderers of public wealth given such special treatment? Time to treat them as criminals
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 12, 2019
ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم کے ’نصف شب قوم سے خطاب کو ان کی افراتفری‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں شک ہے کہ ان کی حکومت بجٹ منظور کروانے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔
’دباؤ سے کام نہیں چلے گا۔ کوئی بھی ذی شعور ٹیکس بڑھانے، افراط زر اور بےروزگاری کے لیے ووٹ نہیں دے سکتا۔‘
PM’s panicked midnight address to the nation. Fearing he’ll be unable to pass PTIMF budget & his government will fall. Coercion will not work. No one with a conscious could vote to increase taxes, inflation & unemployment. This budget is economic suicide we can NOT let it pass.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) June 11, 2019
گذشتہ رات عمران خان نے قوم سے ٹی وی خطاب میں پاکستان کی گذشتہ ایک دہائی میں ابتر معاشی صورتحال کی وجوہات جاننے کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی نگرانی میں کمیشن وفاقی تحقیقاتی ادارے، انٹیلی جنس بیورو، آئی ایس آئی، ایف بی آر اور سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے نمائندوں پر مشتمل ہوگا۔
وزیر اعظم کی تقریر کا اکثر وقت حزب اختلاف کی پالیسیوں پر تنقید اور ملک کو اس نہج تک پہنچانے کی ذمہ داری ڈالنے میں صرف ہوا۔
انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے کسی دباؤ یا بلیک میلنگ میں آئے بغیر احتساب کے عمل کو آگے بڑھانے کا بھی عزم ظاہر کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت نے مختلف ملکوں کے ساتھ معاہدے طے کرنے کے بعد بیرون ملک سے حاصل معلومات کی بنیاد پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے دس ارب ڈالرز کے کھاتوں کا پتہ لگایا ہے۔
انہوں نے اعادہ کیا کہ وہ بدعنوان اور لوٹ مار کرنے والوں سے این آر او نہیں کریں گے کیونکہ گذشتہ دو این آر اوز میں ملک کو بھاری نقصان ہوچکا ہے، جس کے نتائج ابھی تک بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ میں احتجاج کیا اور انہیں بات نہیں کرنے دی۔ ’قومی احتساب بیورو اور عدلیہ آزاد ہیں اور کوئی بھی ان اداروں پر دباؤ نہیں ڈال سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا قوم کو ان کے دور حکومت میں پاکستان میں تبدیلی نظر آئے گی۔ ’میری حکومت ریاست مدینہ کے اصولوں کی پیروی کے لیے پرعزم ہے اور یہ ریاست ایک دن میں قائم نہیں ہوئی تھی بلکہ اسے ایک فلاحی ریاست بننے کے لیے ایک عمل سے گزارا گیا۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو حسابات جاریہ کا خسارہ تقریباً ساڑھے انیس ارب ڈالرز اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اور روپے کی قدر میں کمی پوری معیشت کو بحران کی جانب دھکیل سکتی تھی تاہم اب ملکی معیشت مستحکم ہوگئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مالیاتی بجٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے معاشرے کے نادار طبقے کی مدد کرنے کی کوشش کی۔ ’حکومت نے اخراجات میں کمی کے ذریعے 50 ارب روپے کی بچت کی جبکہ کابینہ ارکان نے اپنی تنخواہوں میں 10 فیصد کٹوتی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
عمران نے کہا کہ وہ ٹیکس وصولی کے لیے ایف بی آر چیئرمین کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس مقصد کے حصول کے لیے تمام رکاوٹیں دور کرکے ٹیکس وصولی کا عمل آسان بنایا جائے گا۔ حکومت کاروبار کرنے میں آسانی بنا رہی ہے اور صنعتوں کی اعانت کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے قوم سے ٹیکس ادا کرنے اور ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے استفادہ کرنے کی اپیل کی۔