بھارتی اداکارہ پریانکا چوپڑا نے بھارت میں شادی شدہ ہندو خواتین کے روایتی ’منگل سوتر‘ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ایک نئی ویڈیو میں 39 سالہ اداکارہ اس بات پر غور کر رہی ہیں کہ کیا وہ ’منگل سوتر پہننے کا خیال پسند کرتی ہیں یا یہ بہت پدرسری ہے؟‘
منگل سوتر ایک دھاگے جیسا ہار ہے جو عام طور پر شادی شدہ ہندو خواتین پہنتی ہیں۔ شادی کے دن دلہا دلہن کے گلے میں یہ مبارک دھاگا باندھتا ہے تاکہ یہ ظاہر ہو سکے کہ ان کا رشتہ اتنا ہی مبارک ہوگا جتنا ان کی روحوں کو متحد کرنے والا دھاگا۔
چوپڑا نے اپنے شوہر نک جونس سے شادی کے بعد پہلی بار اپنا منگل سوتر پہننے کے وقت کو یاد کیا۔
بلگری کی برانڈ ایمبیسڈر، پریانکا نے کرییٹیو ڈائریکٹر لوسیا سلویسٹری سے گفتگو کے دوران کہا: ’مجھے یاد ہے جب میں نے پہلی بار [اپنا منگل سوتر] پہنا تھا... کیونکہ ہم اس خیال کے ساتھ بڑے ہوئے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ یہ میرے لیے صرف ایک بہت خاص لمحہ تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اس کے ساتھ ساتھ ایک ماڈرن خاتون کی حیثیت سے میں اس کے نتائج کو بھی سمجھتی ہوں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔ کیا مجھے منگل سوتر پہننے کا خیال پسند ہے یا یہ بہت پدرسری ہے؟‘
انہوں نے یہ کہتے ہوئے بات جاری رکھی کہ وہ ایک ایسی نسل سے تعلق رکھتی ہیں جو درمیان میں ہے۔
پریانکا چوپڑا نے مزید کہا کہ روایت برقرار رکھیں لیکن جانیں کہ آپ کون ہیں اور آپ کس کے لیے کھڑے ہیں۔ ’اور ہو سکتا ہے کہ لڑکیوں کی اگلی نسل مختلف طریقے اپنائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہفتے کے آخر میں پریانکا چوپڑا اور ان کے شوہر نے اِن افواہوں کا جواب دیا تھا کہ ان میں طلاق ہو رہی ہے۔
نومبر 2021 میں مداحوں نے قیاس آرائیاں شروع کری دی تھیں کہ پریانکا چوپڑا کے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کو ’پریانکا چوپڑا جونس‘ سے ’پریانکا چوپڑا‘ میں تبدیل کرنے کے بعد یہ جوڑہ شادی کے تین سال بعد الگ ہو رہا ہے۔
دونوں نے عوامی بحث کے اداکارہ پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بات کی تھی۔ چوپڑا نے ’وینٹی فیئر‘ میگزین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’دراصل یہ ایک بہت ہی کمزور محسوس کروانے والا احساس ہے کہ میں کوئی تصویر پوسٹ کرتی ہوں تو اس میں میرے پیچھے جو کچھ ہے اس پر زوم اِن کیا جانے والا ہے اور لوگ قیاس آرائیاں کرنے والے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’یہ صرف ایک پیشہ ورانہ خطرہ ہے ... سوشل میڈیا کے شور، ہماری زندگی میں اس کے پھیلاؤ کی وجہ سے۔ میں سمجھتی ہوں کہ اتنا بڑا ہے نہیں جتنا لگتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہم اسے حقیقی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور میں نہیں سمجھتی کہ اس کی ضرورت ہے۔‘
© The Independent