’میں آپ کے لیے لاہور کے داتا دربار پر دعا کروں گا۔‘ یہ وہ سلوگن ہے جو ولید عارفین نے بزنس ویب سائٹ فائیوور پر گذشتہ برس ڈالی اور پھر ان کا یہ نیا آئیڈیا لوگوں کو بھا گیا۔
ولید ایک فری لانس گرافک ڈیزائنر اور کانٹینٹ کری ایٹر ہیں اور فائیوور پر بنے ہوئے اپنے اکاؤنٹ سے بھی کام کرتے ہیں۔
ولید نے بتایا کہ گذشتہ برس انہیں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ دیار غیر میں مقیم ان لوگوں کے لیے ایک سروس شروع کی جائے، جو یہاں اپنے لیے یا اپنے پیاروں کے لیے دعا کروانا چاہتے ہیں۔ بس یہی سوچ کر انہوں نے فائیوور پر ایک اشتہار لگایا کہ وہ لاہور کے داتا دربار پر دعا کریں گے۔
انہوں نے اس اشتہار میں بڑے واضح طور پر لکھا ہے: ’دربار میں کی جانے والی دعا اندر موجود مسجد میں کی جائے گی اور اللہ کے حضور کی جائے گی۔ کوئی بھی دعا کسی کی قبر کے سامنے نہیں کی جائے گی۔‘
انہیں یہ اشتہار پوسٹ کرنے کے ایک ماہ کے بعد برطانیہ سے پہلا آرڈر ملا، جس میں ایک خاتون نے انہیں داتا دربار جا کر دعا کا کہا۔ اس کے بعد ولید کو ایسی بہت سی درخواستیں موصول ہونے لگیں۔
ولید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ لوگ ان سے فائیوور پر رابطہ کرتے ہیں اور پھر اِن باکس میں تفصیل سے بات کرتے ہیں، کبھی کبھار وہ ان سے ان کے وٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی رابطہ کر لیتے ہیں۔
ولید کے مطابق وہ دربار پر دعا، دیے جلانے، پھول چڑھانے اور غریبوں میں کھانا تقسیم کرنے کے آرڈرز لیتے ہیں۔ ان آرڈرز کے تین اقسام کے پیکجز ہیں، جیسے اگر کسی نے صرف دعا کروانی ہے تو وہ سلور پیکج لیں گے، جس کی قیمت 25 ڈالر ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: ’اگر دعا کے ساتھ دربار پر دیے جلانے اور پھول چڑھانے ہیں تو یہ گولڈ پیکج ہوگا، جس کی قیمت 45 ڈالر ہے اور اگر ان کو غریبوں میں کھانا تقسیم کروانا ہے تو آپ 100 ڈالر والا ڈائمنڈ پیکج لیں گے۔‘
ولید کا کہنا ہے کہ جو لوگ انہیں آرڈر دیتے ہیں ان کی تسلی کے لیے کہ ان کی دعا کر دی گئی ہے وہ دربار پر جا کردعا کے دوران تصاویر بھی بناتے ہیں اور ویڈیو کلپس بھی، جس میں وہ دعا کرنے والے اور اگر کسی نے والدین کے ایصال ثواب کے لیے دعا کروائی ہے تو ان کے والدین کا نام لیتے ہیں اور وہ ویڈیو کلپس وہ آرڈر دینے والے کو بھیج دیتے ہیں، جس سے ان کی تسلی بھی ہو جاتی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس کام میں وہ بہت زیادہ پیسہ نہیں بناتے بلکہ وہ صرف دربار تک آنے جانے اور ضرورت کی چیزیں خریدنے کے لیے پیسے لیتے ہیں جب کہ دعا فی سبیل اللہ کرتے ہیں۔
ولید کہتے ہیں کہ انہیں رابطہ کرنے والی 95 فیصد خواتین ہیں، جو دعا کے علاوہ اپنے گھریلو مسائل، روزگار وغیرہ کے حوالے سے دعا کا کہتی ہیں جب کہ پانچ فیصد مرد ہیں جن میں سے زیادہ تر کاروباری حضرات ہیں۔
ولید نے بتایا کہ اب لوگ انہیں دیگر شہروں میں موجود درباروں جیسے بری امام، ملتان کے دربار، سیہون شریف وغیرہ پر بھی دعا کا کہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال انہوں نے بری امام جا کر دعا کرنے کا صرف ایک آرڈر لیا ہے، لیکن اس میں دعا کروانے والوں نے انہیں سفر کا خرچ اور وہاں ایک رات کی رہائش کا انتظام بھی کروا کے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اب دیگر درباروں میں جا کر دعا کروانے کے مزید پیکجز بنائیں گے اور ہوسکتا ہے کہ وہ اس کام کے لیے مزید لوگ بھی رکھیں جو ان کی جگہ دیگر شہروں کے درباروں پر جاکر دعا کر سکیں۔