ایران نے معروف پاکستانی اخبار ڈان کے اس اداریے کو بے بنیاد قرار دیا ہے جس میں تہران کی یمن میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے لکھا گیا تھا۔
اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے کے پریس سیکشن نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ’انگریزی روزنامہ ڈان میں 19 جنوری کو ’متحدہ عرب امارات کو نشانہ بنایا گیا‘ کے عنوان سے شائع ہونے والے اداریے میں تہران پر منفی اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔‘
بیان میں ایران کا کہنا ہے کہ ’وہ اچھی ہمسائیگی کی بنیاد پر جنگ بندی کے قیام کے علاوہ مذکورہ بحران میں ملوث ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کا خواہاں ہے۔‘
سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے ذریعے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اخبار میں کیے گئے دعووں سے تہران اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘
’اس طرح کے دعووں سے دونوں ممالک (ایران اور متحدہ عرب امارات) کے تعلقات کے بارے میں رائے عامہ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور ان کے مثبت تعلقات اور دونوں حکومتوں کے خطے میں امن اور پائیدار استحکام کے لیے تعاون کی کوششوں کو پس منظر میں دھکیل دیتے ہیں۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ایرانی حکومت یمن میں جنگ بندی، بحران میں ملوث ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کروانے، اس انسانی بحران کو ختم کرنے اور خطے میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔‘
’روزنامہ ڈان نے بغیر کسی دستاویزی ثبوت کے تہران پر متحدہ عرب امارات میں حوثی حملہ آوروں کی حمایت کا الزام لگایا، جبکہ اقوام متحدہ آرامکو تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے امکان کو رد کر چکا ہے۔‘
ارنا کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’اس قسم کے منفی اور غلط مواد کی اشاعت ایران اور پاکستان کے درمیان اچھی ہمسائیگی اور جامع تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتی اور ڈان جیسے معتبر اخبار سے مواد کی درستگی اور صداقت پر تحقیق کیے بغیر مضامین شائع کرنے سے گریز کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔‘
ڈان کے اداریے میں کیا تھا؟
واضح رہے کہ روزنامہ ڈان نے 19 جنوری کو شائع ہونے والے اداریے میں یمن سے حوثی جنگجوؤں کی جانب سے متحدہ عرب امارات پر حالیہ ڈرون حملے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخبار نے یمن میں ایران اور سعودی عرب کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا بھی ذکر کیا، اور دونوں مسلمان ممالک کو خطے میں امن کے قیام کے لیے کوششوں کی تلقین کی۔
اداریے میں لکھا گیا تھا کہ ایران کو حوثی جنگجوؤں اور سعودی عرب کو یمنی حکومت کو قیام امن کے لیے رضا مند کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پوری سچائی سے امن کی واپسی کی کوششیں کرنا چاہیے۔
اخبار نے کھا: ’حقیقت یہ ہے کہ جب تک یمن کی دلدل کو جامع انداز میں حل نہیں کیا جاتا اور اس کا پرامن حل تلاش نہیں کیا جاتا، حملوں اور جوابی حملوں کا یہ مہلک سلسلہ جاری رہے گا۔‘
اداریے میں مزید لکھا گیا کہ ’2019 میں سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانا حوثی باغیوں کے لیے ایرانی مدد کے بغیر اس طرح کی صلاحیتوں کو تیار کرنے کا امکان نہیں ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن بہت زیادہ تباہ کن ہے، اور خطے میں اثر و رسوخ حاصل کرنے کی غرض سے ریاض اور تہران کی کوششوں میں ایک پراکسی میدان جنگ بن چکا ہے۔‘
روزنامہ ڈان کا موقف
انڈپینڈنٹ اردو نے ایرانی بیان پر ڈان کی انتظامیہ کا موقف جاننے کے لیے اسلام آباد میں اخبار کے ایک سینیئر ایڈیٹر سے رابطہ کیا، تاہم انہوں نے اس سلسلے میں گفتگو کرنے سے انکار کر دیا۔
ان کا کہنا تھا: ’میں ایسے معاملات پر گفتگو نہیں کرتا اور نہ ہی ڈان (ادارے) میں دوسرا اہلکار ایسے معاملات پر تبصرہ کر سکے گا۔‘