دہلی پولیس نے مسلم خواتین کے خلاف باتیں کرنے کے لیے مبینہ طور پر ایک کلب ہاؤس چیٹ روم بنانے کے الزام میں شمالی ریاست اتر پردیش کے شہر لکھنؤ سے ایک 18 سالہ نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔
ٹوئٹر پر دو چیٹ رومز پر ہونے والی گفتگو کی سکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد یہ کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
سکرین ریکارڈنگ میں 18 سے 20 شرکا کو مسلمان خواتین کے جنسی اعضا اور اوڈیپس کمپلیکس پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں ایک ’مسلم ماں‘ شامل تھی اور دیگر فحش تبصرے بھی شامل تھے۔
17 جنوری کو ’مسلمان لڑکیاں ہندو لڑکیوں سے زیادہ خوبصورت ہیں‘ کے نام سے ایک گروپ بنایا گیا اور اسی شام ’لڑکیوں کو اونچی ذات کے لڑکوں سے شادی کرنے کی اجازت نہیں ہے‘ کے عنوان سے اسی طرح کا ایک اور آن لائن گروپ تشکیل دیا گیا۔
بسم اللہ نامی صارف، جن کا اصل نام راہول کپور ہے، مبینہ طور پر پہلے چیٹ روم کے خالق تھے۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق راہول کپور نے انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ گروپ سیلوس نامی ایک دوسرے شخص کے احکامات پر بنایا تھا۔
نوجوان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گروپ تخلیق کرنے کے بعد اسے سیلوس کو سونپ دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دہلی پولیس کے ذرائع کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی دوسرے صارف کی شناخت کر چکے ہیں تاہم اس حوالے سے تفصیلات کو ابھی عام نہیں کیا گیا۔
18 جنوری کو دہلی کمیشن فار وومن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے دہلی پولیس کو شکایت درج کراتے ہوئے دونوں گروپس کے شرکا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
دہلی پولیس نے اس کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔
یہ چیٹ رومز ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب بھارت میں ایک الگ سکینڈل میں مسلمان خواتین کو آن لائن نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
یکم جنوری کو بھارت بھر میں سینکڑوں معروف مسلم خواتین، جن میں ملک کے موجودہ سیاسی ماحول پر سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والی صحافی، فنکار، وکلا، طالبات شامل تھیں، کی تصاویر ’بُلّی بائی‘ نامی ایپ پر پوسٹ ہوئی دیکھی گئیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ’فروخت‘ کے لیے تیار ہیں۔
’بُلّی بائی‘ سے ملتی جلتی ایک اور ویب سائٹ اور ایپ جسے ’سُلی ڈیلز‘ کا نام دیا گیا پچھلے سال سامنے آئی تھی جہاں ممتاز مسلمان مسلم خواتین کو ان کی تصاویر کے ساتھ آن لائن ’فروخت‘ کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
’بلی بائی‘ کو ایک روز بعد ہی پلیٹ فارم سے اتار دیا گیا تھا تاہم ’سلی ڈیلز‘ ایپ تک ہفتوں آن لائن صارفین رسائی حاصل رہی۔
سوشل میڈیا پر غم و غصے کے بعد کئی خواتین نے اس حوالے سے شکایات درج کرائی ہیں۔ مذہبی اور سیاسی مبصرین نے ان ایپس کی مذمت کی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد بھارت میں مسلم خواتین کو ہراساں کرنا ہے۔
© The Independent