بھارتی انتخابات میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق تمام سیاسی جماعتیں بالکل ویسے ہی مسائل اجاگر کر رہی ہیں جیسے انہوں نے 2017 کے اسمبلی انتخابات کے دوران اٹھائے تھے۔
اگرچہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس حکمران کانگریس کو انہی مسائل کی وجہ سے نشانہ بنانے کی تمام وجوہات ہیں جن پر وہ گزشتہ پانچ سالوں میں توجہ نہیں دے سکی لیکن اپوزیشن جماعتوں نے بھی انہی مسائل کو اپنا انتخابی تختہ بنا لیا ہے۔ انڈین ایکسپریس نے اس مضمون میں وضاحت کی ہے کہ کانگریس نے2017 میں جن مسائل کی بنیاد انتخابات میں حصہ لیا تھا وہ انہی مسائل کے سامنے آنے کس طرح اپنا دفاع کر رہی ہے۔
اس بار پنجاب اسمبلی انتخابات میں اہم مسائل کیا ہیں؟
رواں انتخابات میں منشیات، گرو گرنتھ صاحب (سکھوں کی مذہبی کتاب) کی توہین کے کیس میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر، ریت مافیا، شراب مافیا، ٹرانسپورٹ مافیا، کیبل مافیا، بے روزگاری، کسانوں کی پریشانی، بدعنوانی اور پنجاب ریاست پر بڑھتے ہوئے قرضے وغیرہ اہم مسائل ہیں۔
اپوزیشن جماعتیں حکمران جماعت کو نشانہ بنا رہی ہیں کہ وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ریاست کو درپیش ان بڑے مسائل میں سے کسی کو بھی حل نہیں کر سکی۔
چونکہ سیاسی پارٹی شرومنی اکالی دَل(ایس اے ڈی) کے صدر سکھبیر بادل نے اس بار ریت مافیا کو ایک اہم مسئلہ بنایا، پھر انہوں نے کانگریس کو نشانہ بنایا کہ انہوں نے انہیں مجبور کیا تھا کہ سی بی آئی کو مقدس کتاب کی توہین کے کیس کی تحقیقات سونپی جائیں اور جب کانگریس اقتدار میں آئی تو اس نے سی بی آئی سے وہ کیس واپس لے لیا جس کے نتیجے میں انصاف کے لیے غیر معمولی انتظار کرنا پڑا۔
عام آدمی پارٹی(اے اے پی) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں ریت کی غیر قانونی کان کنی روک کر20 ہزار کروڑ روپے کمائے گی۔ یہاں تک کہ بی جے پی پنجاب امور کے انچارج اور مرکزی وزیر گجندر سنگھ سکھاوت نے کہا تھا کہ پنجاب پر چار لاکھ روپے کا قرض ہے اور وہ ریاست کو اس قرض سے نکال دیں گے۔
کانگریس ان معاملات کو دوبارہ کس طرح اٹھا رہی ہے؟
پنجاب کے وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی نے حال ہی میں کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو حکومت سازی کے پہلے سال میں ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔
جب کہ پچھلے انتخابات میں اس وقت کے وزیراعلیٰ نے کیپٹن امریندر سنگھ کا سامنا کیا تھا جنہوں نے ایک مہم ’ہر گھر کیپٹن‘ شروع کی تھی جس کے تحت انہوں نے ریاست کے ہر گھر کو ایک ملازمت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
نوجوانوں کو فارم بھرنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن کانگریس حکومت کے پانچ سال بعد بھی زیادہ تر نوجوان بے روزگار رہے۔
جب پارٹی ریاست میں منشیات کی لعنت کا ازالہ کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی منشیات کی لت کی وجہ سے کئی نوجوان مر رہے ہیں تو کانگریس نے ایس اے ڈی کے سابق وزیر بکرم مجیٹھیا کے خلاف ان کے تقریبا 5 سالہ دور حکومت کے اختتام پر منشیات کے معاملے میں مقدمہ درج کیا۔
پنجاب پردیش کانگریس کمیٹی (پی پی سی سی) کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ اگر کانگریس کو دوبارہ موقع ملا تو وہ ریت کی غیر قانونی کان کنی روک دیں گے اور فی ٹریکٹر ٹرالی ریت کی شرح چار ہزار روپے سے کم کرکے 1000 روپے فی ٹرالی کر دی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح انہوں نے کہا کہ ریت مافیا کی جیبوں میں جانے والا پیسہ بند کر دیا جائے گا اور ایک مناسب نظام قائم ہونے کے بعد اس سے ریاست کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
نوجوت سنگھ سدھو ریاست میں کیبل مافیا کی اجارہ داری کی بات بھی کر رہے ہیں، جن کو اقتدار میں آنے کے بعد وہ روک دیں گے۔
شراب اور نقل و حمل دیگر بڑے مسائل ہیں جن کے بارے میں سدھو بات کرتے رہے ہیں۔ وہ دالوں اور تیل کے بیجوں پر ایم ایس پی کا وعدہ کرکے اور تباہ ہونے والی فصلوں کے لیے ذخیرہ فراہم کرکے کسانوں کے مسائل کو بھی اٹھا رہے ہیں۔
کانگریس اپنے پانچ سالہ دور حکومت کے بعد بھی پرانے مسائل اٹھائے جانے پر کس طرح اپنا دفاع کر رہی ہے؟
کانگریس کے بیشتر رہنما کانگریس کے سابق سی ایم کیپٹن امریندر سنگھ کو نشانہ بنا رہے ہیں جنہیں اپنی بدنظمی اور2017 کے انتخابی وعدوں کے مطابق مسائل حل نہ کر نےکی وجہ سے پارٹی سے ذلت آمیز طریقے سے نکلنا پڑا۔
وہ صرف پچھلے تین ماہ میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی کارکردگی کے بارے میں بات کر رہے ہیں اور لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے بعد مجیٹھیا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور بارگڑھی مقدمات کی تحقیقات بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور جلد ہی انصاف ہوگا۔
وہ اس بات پر روشنی ڈال رہے ہیں کہ انہیں کم وقت ملا اور اب بھی منشیات اور سکھوں کی مقدس کتاب کی توہین جیسے بڑے مسائل پر کام جاری ہے۔