سندھ میں فصلیں اترنے کے بعد موسم سرما کے آغاز سے مختلف شہروں میں موجود بزرگوں کی درگاہوں پر میلے لگنے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔
ان میلوں میں تفریح، کھانے پینے کے علاوہ مختلف اشیا کی خرید فروخت والی بازاروں کے ساتھ مویشیوں کی منڈی بھی لگتی ہے۔ ان منڈیوں میں گھوڑوں کی منڈی بھی مقبول ہے جہاں اچھی نسل کے گھوڑے لاکر بیچے جاتے ہیں۔ ان گھوڑوں میں سے اکثریت تھر کے گھوڑوں کی ہوا کرتی تھی مگر اب تھر کے گھوڑوں میں کمی آتی جارہی ہے۔
تھر کول بلاک ون کے قریب واقع گاؤں سلیمان حجام کے رہائشی جیئن حجام گھوڑوں کے بیوپاری ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جیئن حجام نے بتایا ’تھر میں انسانی آبادیاں ایک دوسرے سے دور ہوا کرتی تھیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے گھوڑوں کا استعمال کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ پکے راستے تھے اور نہ ہی گاڑیاں۔ اس لیے تھر میں بڑی تعداد میں گھوڑے پالے جاتے تھے۔‘
’مگر وقت کے ساتھ تھر میں روڈ تعمیر ہونا شروع ہوئے اور لوگوں میں خوشحالی آتی گئی تو لوگوں نے موٹرسائیکل اور گاڑیاں لینا شروع کردی، اس کے علاوہ بسیں بھی چلنے لگیں، تو آہستہ آہستہ گھوڑوں کے استعمال میں کمی آتی گئی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس کے علاوہ گھوڑے کی خوراک کی قیمت بھی بڑھ گئی۔ باجرہ چار ہزار روپے من ہوگیا۔ تو لوگوں نے گھوڑے پالنا بند کردیا۔ اب تھر سے تقریباً گھوڑے غائب ہوگئے ہیں۔‘
’قحط سالی کے باعث بہت فرق پڑا ہے۔ زیادہ تر گھوڑے قحط کے باعث ختم ہوئے۔ ریگستان میں غریب لوگ ہیں، جب ریگستان میں قحط سالی ہو تو گھوڑے کو کیا چرائیں؟ اس لیے آہستہ آہستہ گھوڑے کم ہوتے گئے۔‘
گھوڑوں کی مختلف نسلوں کے بارے میں بتاتے ہوئے جیئن حجام نے کہا سندھی گھوڑے دیکھنے میں اتنے خوبصورت نہیں ہوتے مگر ان کی رفتار بہترین ہوتی ہے۔ اس لیے گھر دوڑ اور ریس کے شوقین افراد سندھی گھوڑوں کو پسند کرتے ہیں۔ جب کہ نوکیلے شکل کے پتلے کانوں اور لمبے بالوں والا کاٹھیاواڑی یا مارواڑی گھوڑا جسے کُنڈھی کانوں والا گھوڑا بھی کہا جاتا ہے اور یہ گھوڑا امیر لوگ اپنے گھر یا مہمان خانے پر لوگوں کو دھکانے کے لیے خریدتے ہیں۔ مگر یہ گھوڑا دوڑنے میں اچھا نہیں۔
گھوڑوں کی قیمت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جیئن حجام نے کہا کہ گھوڑی کی نسل، خوبصورتی اور قد کاٹھ پر گھوڑے کی قیمت کا تعین ہوتا ہے۔ ’پچاس ہزار روپے سے 25 لاکھ تک گھوڑے کی قیمت ہوتی ہے۔ تھر کے گھوڑے قیمتی سمجھے جاتے تھے۔ مگر اب تھر میں گھوڑے ناپید ہوگئے ہیں۔‘