لاہور آرٹس کونسل الحمرا میں 24واں تھیٹر فیسٹیول سات روز تک جاری رہا اور گذشتہ شب اختتام پذیر ہوا۔ اس فیسٹیول میں جہاں تھیٹر کے شوقین عوام نے شرکت کی وہیں ڈرامہ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے اداکاربھی نئے ایکٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے پہنچے۔
سات روزہ فیسٹیول میں سات مختلف تھیٹرپروڈکشن ہاؤسسز نے شرکت کی جن میں عکس تھیٹر، غیورتھیٹر اینڈ عارف امین ڈرامیٹکس، اجوکہ، سلامت پروڈکشن، کریٹرز پروڈکشن، نورتن اور آزاد تھیٹر شامل تھے۔
اس فیسٹیول کے دوران مختلف ڈراموں کو پیش کیا گیا جن میں زیادہ تر نوجوان ایکٹرز نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
اس فیسٹیول کا ڈرامہ ’دیوانہ بکارخیش ہشیار‘ بھی پیش کیا گیا جسے پرانے وقتوں میں رفیع پیرزادہ نے تحریر کیا تھا۔ اسے دیکھنے آنے والے معروف ٹی وی اور فلم اداکار قومی خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ڈرامے میں کام کرنے والے سبھی نوجون ایکٹرز تھے جنہوں نے انتہائی اچھے طریقے سے اس ڈرامے کے کردار نبھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں 70 برس سے ڈرامہ انڈسٹری سے تعلق رکھتا ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ سینیئر ایکٹرز کو ہمیشہ نئے آنے والے اداکاروں کو مثبت فیڈ بیک دینا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ڈرامہ اتنا متحرک اور اداکاری اتنی اعلیٰ تھی کہ ان کی نظر ایک سیکنڈ کے لیے بھی سٹیج سے نہیں ہٹی اور شاید انہوں نے اپنی زندگی میں ایسی چند ہی پرفارمنسز دیکھی ہوں گی۔
اس موقع پر ڈرامہ ایکٹر پرویز رضا کا کہنا تھا کہ الحمرا میں ہونے والے اس تھیٹر فیسٹیول نے یہ بات ثابت کردی کہ تھیٹر ڈرامہ ابھی زندہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں نئے اداکاروں کی ایکٹنگ دیکھ کر محسوس ہوا کہ ہمارے نوجوان انتہائی ٹیلنٹڈ ہیں اور انہیں اداکاروں کو ایسا ’اچھا کام کر کے سنجیدہ تھیٹر کو آگے لے کر جانا چاہیے تاکہ دیکھنے والوں کی جان غیر سنجیدہ اور بے معانی تھیٹر سے چھوٹ سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس فیسٹیول میں مشہور ایکٹر خالد عباس ڈار اور ہدایتکار ایوب خاور نے بھی شرکت کی جنہوں نے ان ڈراموں کی ہدایت کاری اور ایکٹنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ بات یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کچھ اور رہے نہ رہے لیکن ’تھیٹر ڈرامہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا، یہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔‘
لاہور آرٹس کونسل الحمرا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ذوالفقار زلفی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آرٹس کونسل ایسے مزید تھیٹرز کا اہتمام کرتا رہے گا جس سے نئے اداکاروں اور نئے تھیٹر اور پروڈکشن ہاؤسز کو اپنا کام دکھانے کا موقع ملے اور وہ آگے آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس فیسٹیول کو کروانے میں انہیں صرف ایک مشکل پیش آئی اور وہ تھا کرونا مگر انتظامیہ اور حاضرین نے کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کر کے ان کی یہ مشکل بھی آسان کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ آئیندہ آنے والے وقتوں میں سنجیدہ تھیٹر کا ایک روشن مستقبل دیکھ رہے ہیں اور ان کو یقین ہے کہ بازوق ناظرین ایک بار پھر تھیٹر کا رخ کریں گے۔
تھیٹر فیسٹیول کے تیسرے روز سلامت پروڈکشن کا پنجابی ڈرامہ ’ہور دا ہور‘ پیش کیا گیا۔ ڈرامہ سعادت حسن منٹو کے ریڈیائی ڈرامے تلون سے ماخوذ تھا جسے تنویر حسن نے تحریر کیا تھا۔
اس فیسٹیول میں ڈرامہ جنون، داستان حضرت انسان، میڈا عشق وی تو(خواجہ غلام فرید کی کافی پر ڈرامہ)، سانوری، لپڑ- مریا ہویا کتا اور دیوانہ بکار خیش ہشیار بھی پیش کیا گیا۔