کیا لتا کے گانے ممبئی ٹیسٹ میں پاکستان کی ہار کی وجہ بنے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم نے جب 1952 میں بھارت کا اولین دورہ کیا تو لتا خاص طور پر مہمان ٹیم سے ملنے آئیں۔

لتا منگیشکر  کی یہ تصویر ممبئی میں  24 اپریل، 2014 کو لی گئی تھی۔ ان کا کرکٹ سے لگاؤ کا عالم یہ تھا کہ جب بھارتی ٹیم کوئی میچ کھیلتی تو اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے مسلسل عبادت کرتیں (اے ایف پی )

دنیائے موسیقی کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر کو کرکٹ سے بہت لگاؤ تھا۔ وہ بعض اوقات بھارت کے میچ دیکھنے کے لیے اپنی موسیقی کی مصروفیات ترک کر دیتیں۔

ان کے اس کھیل سے لگاؤ کا عالم یہ تھا کہ جب بھارتی ٹیم کوئی میچ کھیلتی تو اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے مسلسل عبادت کرتیں حالانکہ انہوں نے نہ کبھی کرکٹ کھیلی اور نہ ہی اس کے اصولوں کو اچھے سے جانتی تھیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے جب 1952 میں بھارت کا اولین دورہ کیا تو لتا خاص طور پر مہمان ٹیم سے ملنے آئیں۔

مشتاق محمد نے اپنی کتاب میں لکھا کہ اس دورے پر ان کی والدہ اور ماموں بھی ساتھ تھے۔ حنیف محمد کی بیٹنگ کے ہر طرف ڈنکے بج رہے تھے اور لتا حنیف بھائی سے خاص طور پر ملنے آئیں۔

مشتاق محمد مزید لکھتے ہیں کہ لتا نے انہیں سٹوڈیو مدعو کیا اور جب وہ اپنی والدہ اور ماموں کے ساتھ وہان پہنچے تو لتا خود دروازے پر آئیں اور نیک شگون کے طور پر ناریل توڑا اور پھولوں کے ہار پہنائے۔

وہ محمد رفیع کے ساتھ ایک گانا گا رہی تھیں لیکن ان دونوں نے اس دن اپنی ریکارڈنگ منسوخ کر کے پورا دن میزبانی کرتے گزارا۔

اسی دورے پر پاکستان کے اکثر کرکٹرز مینیجمنٹ سے چھپ کر لتا جی کے گانے سننے پہنچ جاتے۔

ایک سابق کرکٹر نے اپنی کتاب میں لکھا کہ وہ لتا کے گانوں کے اتنے شوقین تھے کہ انہیں یہ بھی خیال نہیں رہتا کہ انہیں اگلے دن میچ کھیلنا ہے اور انہیں اب سو جانا چاہیے۔

ایک سابق کپتان نے تو بمبئی ٹیسٹ کی شکست کی وجہ لتا کی موسیقی کو قرار دے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میچ کے دوران ٹیم کے اکثر کھلاڑی رات گئے تک ان کے گانے سنتے رہے اور صبح تھکے ہارے کھلاڑیوں کی طرح آؤٹ ہوتے چلے گئے۔

لتا منگیشکر کا سچن ٹنڈولکر سے رشتہ

لتا سچن ٹنڈولکر سے بے حد محبت کرتی تھیں اور انھیں بیٹا بنایا ہوا تھا۔ سچن بھی انھیں آئی (مہاراشٹر میں ماں کو کہا جاتا ہے) کہتے۔

سچن کا ماننا تھا کہ لتا جی کی آواز سن کر ان کی کرکٹ کی مہارت اور بڑھ جاتی ہے جبکہ لتا ان کو کرکٹ کا بھگوان مانتی تھیں۔

لتا منگیشکر لارڈز کی گیلری میں

جب 1983 میں بھارت نے ورلڈ کپ جیتا تو لتا بھی انگلینڈ میں تھیں۔ وہ پورا ورلڈ کپ دیکھتی آ رہی تھیں اور جب بھارت فائنل میں پہنچا توان کی خوشی کا عالم دیکھنے والا تھا۔

میچ سے ایک روز قبل انہوں نے کپل دیو کی اپنے ہوٹل میں دعوت کی اور کافی دیر تک ان کی نظر اتارتی رہیں۔ کپل دیو کہتے ہیں کہ لتا کا انداز بہت والہانہ تھا۔ ’مجھے ایسا لگا جیسے ایک ماں اپنے بچے کو جب جنگ پر بھیجتی ہے تو ایسی جذباتی ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب بھارت نے فائنل جیتا تو کپل دیو نے سب سے پہلے لارڈز کی گیلری میں آکر لتا کے پاؤں چھوئے اور دوسرے دن پوری ٹیم کے ساتھ دعوت کی۔

لتا نے ہر ایک کھلاڑی کو ایک، ایک لاکھ روپے کے انعام سے نوازا۔

جب لتا نے بھارتی ٹیم کے لیے برت رکھا

2011 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت اور پاکستان آنے سامنے ہوئے۔ یہ ایسا موقع تھا جس نے برصغیر کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔

لتا نے اس موقعے پر برت رکھا اور میچ ختم ہونے تک مسلسل عبادت کرتی رہیں۔

اس دن ان کی دوسری بہنوں آشا بھوسلے اور مینا نے بھی برت رکھا۔ لتا نے بعد میں بتایا کہ اس دن وہ سب اتنی تناؤ میں تھیں کہ ایک دوسرے سے بات تک نہ کی اور نظریں صرف ٹی وی سکرین پر تھیں۔ ’جب پاکستان 29 رنز سے ہارا تو ہماری جان میں جان آئی۔‘

لتا منگیشکر اب ہم میں نہیں رہیں لیکن ان کے مدھر گیت اور ان کی خوبصورت آواز ہمارے کانوں میں رس گھولتی رہے گی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی میچ ہو گا تو لتا کی یاد ضرور آئے گی کیونکہ انہوں نے دونوں ملکوں کے کرکٹرز کو ایک عرصے تک اپنی خوبصورت آواز اور والہانہ انداز سے اسیر بنائے رکھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فلم