جمعے کو سامنے آنے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کی معیشت 7.5 فیصد کی شرح سے بحال ہوئی ہے۔
دفتر برائے قومی شماریات نے ایک بیان میں بتایا کہ کرونا کی حالیہ اومیکرون قسم کے باوجود تیسری اور چوتھی سہ ماہی میں معیشت میں 1.0 فیصد اضافہ ہوا۔
تام معیشت میں بحالی کی خبروں کے باوجود حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی اندرونی خلفشار کا شکار ہے اور وزیر اعظم بورس جانسن مسلسل خطرے کی جانب بڑھ رہے ہیں، جس سے نمٹنے کے لیے شاید انہوں نے سیاسی حربے کے طور پر کرونا پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کے اندر بھی بورس جانسن کے خلاف تقریباً 20 کے قریب ممبرز آف پارلیمنٹ نے لیٹر آف نو کانفڈنس پارٹی چیئرمین کو بھیجا ہے اور ان کو سپورٹ نہ کرنے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔
بورس جانسن اس وقت سخت مشکلات کا شکار ہیں اور پولیس نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے کہ کرونا لاک ڈاؤن کے وقت عوام کرونا کی پالیسیوں کو سختی سے فالو کررہے تھے مگر ملک کے وزیراعظم، اہلیہ اور قریبی دوستوں کے ساتھ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ میں پارٹیوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔
عوام اور پارلیمنٹ کے اندر مختلف پارٹیاں اس لاپرواہی اور اس عمل پر سخت برہم ہیں۔
بورس جانسن نے بدھ کو اعلان کیا کہ برطانیہ نے کرونا سے متعلق جو پابندیاں لگائی تھیں انہیں فروری کے آخر میں ہٹا دیا جائے گا اور اگر کسی کا ٹیسٹ مثبت بھی ہو تو اسے قرنطینہ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ناقدین کہہ رہے ہیں کہ بورس جانسن نے یہ اقدامات اس لیے اٹھائے تاکہ عوام کی توجہ سیاسی مسائل سے ہٹائی جائے جس میں وہ بری طرح پھنسے ہوئے ہیں۔
کچھ تصاویر بھی لیک ہوئی ہیں جس میں بورس جانسن کو مبینہ طور پر پارٹی میں لطف اندوز ہوتے دیکھا گیا ہے اور ساتھ میں شراب کی بوتلیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
کنزرویٹو پارٹی کے اعلیٰ ترین رہنماؤں نے بورس جانسن پر کھلی تنقید کی۔ سابق برطانوی وزیر اعظم جان میجر نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے سخت ترین الفاظ استعمال کیے۔