پاکستان کے صوبہ پنجاب کے صوبائی دارلحکومت لاہور میں پنجاب بیوٹیشنز اینڈ ہیئرڈریسرز الائنسن کی جانب سے ٹیکس عائد کیے جانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور پنجاب اسمبلی کے سامنے چیئرنگ کراس روڑ پر کئی گھنٹے دھرنا دیے رکھا۔
مظاہرین میں پنجاب بھر سے بیوٹی پارلر مالکان خواتین اور ہیئر ڈریسرز کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مظاہرین نے بجٹ میں ٹیکسوں کے خلاف نعرے بازی کی اور ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
پنجاب بیوٹیشنز کی رہنما سعدیہ تیمور نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیوٹی پارلر مالکان پہلے ہی بجلی، گیس اور پانی کے کمرشل بلوں میں بھی ٹیکس دے رہے ہیں جبکہ عمارتوں پر بھی پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے لیکن اب 16 فیصد پروفیشنل ٹیکس عائد کر دیا گیا، جس سے میک کرانے والی خواتین کو زیادہ بل دینا پڑے گا۔
دوسری جانب کاسمیٹکس مصنوعات پر بھی 16 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہونے سے ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ جو پارلر دلہن کا میک کرنے کے 20 ہزار لیتے ہیں وہ اب 35 ہزار لینے پر مجبور ہوں گے اسی طرح جہاں پارٹی میک اپ دس ہزار میں کیا جاتا تھا اب 15 سے 16 ہزار میں ہوگا لہذا غریب خواتین شادیوں اور تقریبات میں بھی میک اپ کر کے نہیں جاسکیں گی۔
جو پڑھی لکھی خواتین نوکریاں نہ ملنے پر بیوٹیشن جیسے چھوٹے کاروبار سے وابستہ ہیں ان کا روزگار بھی متاثر ہوگا۔
ہیئر ڈریسرز رہنما حنیف الرحمن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پنجاب بھر میں ہیئر ڈریسرز پر بھی 16 فیصد پروفیشنل ٹیکس عائد کردیاگیا۔ جبکہ چھوٹی دوکانوں پر کٹکنگ سے روزی کمانا بھی دشوار ہوگیا۔ جہاں ہیئر کٹنگ کے دو سے تین سو روپے تک لیے جاتے تھے اب چار سے پانچ سو روپے تک لینا پڑیں گے جس سے گاہکوں سے ہیئرڈریسرز کی لڑائی جھگڑے معمول بن جائیں گے اور کاروبار بھی متاثر ہوں گے۔ لہذا حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پروفیشنل ٹیکس واپس لیا جائے۔‘
مظاہرین نے شدید گرمی کے باعث احتجاجی مظاہرہ کے بعد کئی گھنٹے تک علامتی دھرنا بھی دیا اور اعلان کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو احتجاج کا دائرہ پنجاب کے تمام شہروں تک پھیلا دیا جائے گا۔