جے یو آئی کے گرفتار ایم این ایز اور کارکن رہا: ترجمان

جمعیت علمائے اسلام کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ترجمان اسلم غوری نے ایم این ایز اور کارکنوں کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’قیادت کی مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘

جمعیت علمائے اسلام پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن 27 اکتوبر 2019 کو کراچی میں حکومت مخالف آزادی مارچ  کے دوران کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کا کہنا ہے کہ جمعرات کو گرفتار کیے گئے ان کے تمام اراکین قومی اسمبلی اور کارکنوں کو رہا کردیا گیا ہے، تاہم حکومت اور اسلام آباد پولیس نے صرف انصارالاسلام کے کارکنوں کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کسی ایم این اے کی گرفتاری سے انکار کیا تھا۔

جمعے کی صبح جے یو آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے ترجمان اسلم غوری نے ایم این ایز اور کارکنوں کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین و کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔

ترجمان اسلم غوری کا مزید کہنا تھا کہ ’قیادت کی مشاورت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘

اسلام آباد میں گذشتہ شام اراکین پارلیمان کی رہائش گاہ (پارلیمنٹ لاجز) میں جمعیت علمائے اسلام کے محافظ دستے انصار الاسلام کی موجودگی پر پولیس نے لاجز کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

پارلیمنٹ لاجز کے اندر پولیس کا ایک دستہ جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے کمرے کے باہر موجود تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس اہلکاروں نے اس دوران صلاح الدین ایوبی کے کمرے کا دروازہ توڑ کر جے یو آئی کے درجن کے قریب کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔

اس موقعے پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنما بھی پارلیمنٹ لاجز کے باہر پہنچے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کے دوران اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اپنی گرفتاری پیش کرنے کا بھی کہا اور ساتھ ہی کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے یا اپنے اپنے علاقوں میں سڑکیں اور کاروبار بند کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب انصارالاسلام کے درجنوں رضاکاروں کے اسلام آباد کے ریڈ زون اور بعد ازاں پارلیمنٹ لاجز پہنچنے پر وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا، جسے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پولیس کی غفلت قرار دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست