روس پر یوکرین میں فاسفورس بم استعمال کرنے کا الزام

عالمی قانون کے تحت گنجان آباد علاقے میں سفید فاسفورس کے بموں کے استعمال پر پابندی ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے جاری ہیں۔ یہ ایک رہائشی عمارت ہے جو 13 مارچ، 2022 کو شیرنیئوو   شہر میں روس کے حملے میں تباہ ہوگئی (روئٹرز /  سٹیٹ ایمرجنسی سروس یوکرین)

یوکرین کے ایک پولیس افسر نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مشرقی علاقے لوہانسک میں فاسفورس بموں سے حملے کر رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی قانون کے تحت گنجان آباد علاقے میں سفید فاسفورس کے بموں کے استعمال پر پابندی ہے۔

تاہم فوج کو کور دینے کے لیے انہیں کھلے مقامات پراستعمال کیا جا سکتا ہے۔ لوہانسک شہر کے مغرب میں تقریباً سو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے پوپاسنا میں پولیس سربراہ اولیکسی بیلوشتسکی کا اتوار کی شام کو کہنا تھا کہ روسی فوج نے علاقے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔


فوجی تربیتی اڈے پر روسی حملے میں نو افراد ہلاک: یوکرینی حکام 

یوکرین میں لیویو خطے کے حکام نے کہا ہے کہ علاقے میں پولینڈ کے ساتھ سرحد کے قریب قائم ایک فوجی تربیتی اڈے پر روسی فضائی حملے میں نو افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو لیویو کی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’قابضین نے یاروویف انٹرنیشنل سینٹر فار پیس کیپنگ اینڈ سکیورٹی پر فضائی حملہ کیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق انہوں نے آٹھ میزائل فائر کیے۔‘

انٹرفیکس یوکرین نیوز ایجنسی نے یوکرینی فوج کی اکیڈمی آف لینڈ فورسز کے ترجمان اینٹون میرونووچ کے بیان کا حوالہ دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ سینٹر میں ایک فوجی یونٹ کو نشانہ بنایا گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق لیویو کے گورنر میکسم کوزیٹسکی نے بتایا کہ روسی افواج نے یاووریف تربیتی اڈے پر 30 کروز میزائل داغے۔

یہ اڈہ یوکرین کی پولینڈ کے ساتھ سرحد سے 35 کلومیٹر سے کم کے فاصلے پر ہے۔

 امریکہ اکثر یہاں یوکرینی فوجیوں کی تربیت کے لیے انسٹرکٹر بھیجتا آیا ہے۔ یہاں نیٹو کی بین الاقوامی فوجی مشقیں بھی ہو چکی ہیں۔  

حکام کے مطابق روسی افواج نے مغربی یوکرین میں ایوانو فرانکیفسک شہر کے ہوائی اڈے پر بھی حملہ کیا جو سلوواکیہ اور ہنگری کے ساتھ سرحد کے 250 کلومیٹر قریب ہے۔

شہر کے میئر رسلن مارٹسینکیف نے کہا کہ روس کا مقصد ’خوف اور افراتفری‘ پھیلانا ہے۔


کیئف کو صفحہ ہستی سے مٹا کر ہی روس اس پر قبضہ کر  سکتا ہے: زیلنسکی

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی ہار نہیں مانیں گے اور یوکرین کے دارالحکومت کیئف پر روس صرف اسی صورت میں قبصہ کرسکتا ہے جب وہ اسے صفحہ ہستی سے مٹادے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ماسکو جنگ میں نئے فوجی جھونکنے پر مجبور ہو گیا ہے کیوں کہ یوکرین کی افواج نے روس کے 31 بٹالین ٹیکٹیکل گروپس کو ناکارہ بناتے ہوئے لڑائی سے باہر کر دیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر زیلنسکی نے اسے دہائیوں بعد روس کی فوج کا سب سے بڑا نقصان قرار دیا تاہم ان کے بیانات کی تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔

یوکرینی صدر نے ہفتے کی شب ایک ویڈیو خطاب میں کہا: ’ہمیں ابھی بھی لڑنا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اب تک اس جنگ میں تقریباً ایک ہزار تین سو یوکرینی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے مغرب پر زور دیا کہ وہ امن مذاکرات کے لیے مزید کوششیں کریں۔

صدر زیلنسکی نے دھمکی دی کہ اگر روسی افواج نے دارالحکومت کیئف میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا: ’کیئف کو صفحہ ہستی سے مٹا کر ہی روس اس پر قبضہ کر  سکتا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’اگر وہ (روسی کیئف پر) کارپٹ بم گرانے کا فیصلہ کرتے ہیں اور اس خطے کی تاریخ کو مٹا دیتے ہیں اور ہم سب کو تباہ کر دیتے ہیں تو ہی وہ کیئف میں داخل ہو سکیں گے۔ اگر یہ ان کا مقصد ہے تو انہیں اندر آنے دیں لیکن انہیں اس سرزمین پر خود ہی رہنا ہوگا۔‘ 

اس کے علاوہ صد زیلنسکی نے جرمن چانسلر اولاف شولز اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ جنگ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جس کے بعد جرمن اور فرانسیسی رہنماؤں نے روسی صدر پوتن سے فون پر بات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی کا حکم دیں۔

75 منٹ جاری رہنے والی کال پر کریملن کے بیان میں جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا جب کہ فرانسیسی صدر کے دفتر کے ایک اہلکار نے کہا: ’ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے پوتن کی جانب سے رضامندی کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔‘


پباہ گزینوں کے قافلے پر روسی حملے میں بچے سمیت سات افراد ہلاک: یوکرین

یوکرین نے روسی افواج پر الزام لگایا کہ انہوں نے کیئف کے قریب جنگ سے بچنے کے لیے پناہ لینے کی کوشش کرنے والی خواتین اور بچوں پر حملہ کر کے سات شہریوں کو ہلاک کر دیا۔

روس کا یوکرین پر حملہ تیسرے ہفتے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی یوکرین کی انٹیلی جنس سروس نے کہا کہ ایک بچے سمیت سات افراد اس وقت مارے گئے جب ان کا قافلہ درالحکومت کے قریب پریموہا گاؤں سے فرار ہو رہے تھے اور قابض فورس نے بچے کچھے افراد کو واپس پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

یوکرین کے حکام نے پہلے کہا تھا کہ روس نے طے شدہ انسانی راہداری کو نشانہ بنایا تھا تاہم بعد میں اعلان کیا کہ نشانہ بننے والا پناہ گزینوں کا قافلہ ’اس گرین کوریڈور‘ پر سفر نہیں کر رہا تھا جس پر پناہ گزینوں کو انخلا کے لیے گزرنے کے لیے روس کے ساتھ اتفاق کیا گیا تھا۔

روئٹرز فوری طور پر اس حملے کی رپورٹ کی تصدیق کرنے سے قاصر تھا اور روس نے بھی فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ماسکو 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا رہا ہے۔

روس یوکرین کو محصور شہروں سے لوگوں کو نکالنے کی ناکام کوششوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے جب کہ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا