مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہفتے کے روز حالیہ دریافت کردہ فرعون کے قدیم مقبرے دکھائے گئے۔
وزارت سیاحت و نوادرات مصر کے مطابق اس ماہ کے شروع میں دریافت کیے گئے پانچ مقبرے 1570 قبل مسیح اور 1069 قبل مسیح کے ہیں۔
سپریم کونسل برائے نوادرات کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا کہ مصری ماہرین آثار قدیمہ نے ستمبر میں اس جگہ کی کھدائی شروع کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقبرے قدیم مصر میں علاقائی حکمرانوں اور محل کے نگرانوں سمیت اعلیٰ حکام کے لیے تھے۔
انہوں نے سائٹ پر موجود صحافیوں کو بتایا کہ ’ان پانچوں مقبروں میں سبھی اچھی طرح سے رنگ شدہ اور آراستہ ہیں۔ کھدائی بند نہیں ہوئی۔ ہم اپنی کھدائی جاری رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمیں اس علاقے میں مزید مقبرے مل سکتے ہیں۔‘
یہ مقبرے قاہرہ کے جنوب مغرب میں 24 کلومیٹر (15 میل) کے فاصلے پر دریافت کیے گئے۔
وزارت آثار قدیمہ مصر کے سوشل میڈیا پیجز پر شیئر کی گئی فوٹیج میں قبروں کی طرف جانے والا راستہ دکھایا گیا ہے۔ دیواروں کو ہیروگلیفک نوشتہ جات اور مقدس جانوروں کی تصاویر اور قدیم مصریوں کے ’بعد از مرگ زیر استعمال‘اشیاء سے سجایا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صقرہ سائٹ مصر کے قدیم دارالحکومت میمفس میں ایک وسیع و عریض گڑھ کا حصہ ہے جس میں مشہور اہرام غزہ کے ساتھ ساتھ ابو سر، دہشور اور ابورویش کے چھوٹے اہرام بھی شامل ہیں۔ میمفس کے کھنڈرات کو 1970 کی دہائی میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں نامزد کیا گیا تھا۔
حالیہ برسوں میں، مصر نے زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو ملک کی طرف راغب کرنے کی امید میں بین الاقوامی میڈیا اور سفارت کاروں کے سامنے آثار قدیمہ کی نئی دریافتوں کو بہت زیادہ فروغ دیا ہے۔
سیاحت کا اہم شعبہ، جو مصر کے لیے غیر ملکی کرنسی کا ایک بڑا ذریعہ ہے، برسوں کے سیاسی انتشار اور تشدد کا شکار ہے جو 2011 کی بغاوت کے بعد ہوا جب حسنی مبارک کا تختہ الٹ دیا تھا۔
اس شعبے نے حال ہی میں کرونا کے اثرات سے بحال ہونا شروع کیا ہے لیکن یوکرین پر روسی حملے سے دوبارہ متاثر ہوا ہے۔ روس کے ساتھ ساتھ یوکرین بھی مشرق وسطیٰ کے سیاحوں کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔