وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے آج اسلام آباد میں ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جو او آئی سی کو ناکام کرنے کی کوشش کرے گا وہ سامراجی ایجنٹ ہے۔
’اگر کسی میں ہمت ہے،کوئی مائی کا لال ہے تو او آئی سی کانفرنس میں مداخلت کرکے بتائے ایسا کرنے والی کی چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی،یہ پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہے۔‘
او آئی سی وزرا خارجہ کونسل کی سیکیورٹی کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ موثر سیکیورٹی کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس اور ریڈ زون رینجرز کے حوالے کر دیا ہے۔ جب کہ اسلام آباد میں پندرہ ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے 27 مارچ کو ہونے والے جلسے کے حوالے سے کہا کہ ہم عمران خان اور اپوزیشن کے جلسوں کے الگ انتظامات کرنے کو تیار ہیں۔ جلسے کے لیے پی ٹی آئی اپنی جگہ کا انتخاب کرے،اپوزیشن اپنی جگہ کا انتخاب کرے۔ لاہور سے لے کر جلسہ گاہ تک کسی کو نہیں روکیں گے۔ شیخ رشید نے کہا کہ جلسے کے لیے آنے والوں کو کہیں سے کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ سکیورٹی کے انتظامات کی پوری کوشش کررہے ہیں۔
شیخ رشید نے مبینہ طور پر فروخت ہونے والے منخرف اراکین کے حوالے سے کہا کہ مجھے توقع ہے اتحادی واپس آئیں گے،ناراض لوگوں کا کچھ حصہ واپس آجائے گا۔
اگر ایم این ایز مال لے رہے ہیں تو مال لے کے واپس آجائیں۔ انہوں نے غریب کو تو دینا نہیں۔ میں ایم این ایز کو کہتا ہوں کہ مال ان کا کھاؤ اور کام عمران خان کےلیے کرو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر داخلہ شیخ رشید نے سندھ ہاؤس معاملے پر کہا کہ سندھ ہاؤس میں دروازے توڑ کے اندر داخل ہونے کی مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ لاجز میں اور سندھ ہاؤس میں دونوں جگہ کوتاہی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مارچ کے جلسے میں جاؤں گا اور تقریر بھی کروں گا۔ اپنے حوالے سے انہوں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پنڈی والے دوستی اور دشمنی نبھاتے ہیں،عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ مائنس ون کوئی نہیں ہوتا،عمران خان مائنس ہوجائے تو پیچھے کون ہے۔ میں پلس ون کے ساتھ ہوں،اس کا نام ہے عمران خان۔ قومی اسمبلی اجلاس کے معاملے پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو حالات دیکھتے ہوئے عدم اعتماد آگے لے جاسکتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ اڑتالیسواں او آئی سی وزرا خارجہ کونسل اجلاس بائیس تئیس مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے اور وزارت خارجہ کے مطابق چھیالیس ممالک کے وزرا خارجہ اور نمائندگان شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ 14 ممالک کے نمائندہ خصوصی برائے او آئی سی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ او آئی سی اور آبزرورز کے علاوہ 15 ممالک کے نمائندے شرکت کریں گے اس کے علاوہ برطانیہ،فرانس، اٹلی، جرمنی، کینیڈا سویڈن، ناروے ،چین سمیت دیگر ممالک کو خصوصی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔