اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے جاری اڑتالیسویں اجلاس کے دوسرے دن شرکا نے مسلم امہ کودرپیش چیلنجزاوراتحاد،معاشی اورتجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے غوروخوض کیا۔
وزارتی اجلاس میں امن ،انصاف اور ہم آہنگی کے فروغ میں مسلمان ممالک کے کردار کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کانفرنس میں شرکت پر تمام وفود کے شکر گزار ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمان ملکوں کے درمیان سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون بڑھانا ہوگا۔ پاکستان مسلم امہ میں تعاون بڑھانے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
کانفرنس میں منظور ہونے والی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ او آئی سی کے رکن کے ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ امن کے فروغ کے لیے پاکستان جلد ایک پیپر شیئر کرے گا۔ ہمیں کشمیر، فلسطین اور میانمار کے مسلمانوں کو درپیش مسائل سے نمٹنا ہو گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا کردار بحیثیت دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم کے بڑھانا ہوگا اور اس کے لیے ممالک کے درمیان تعاون انتہائی اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تنظیم کو امن اور سلامتی کے لیے اپنا دائرہ وسیع کرنا ہوگا اور اس کے لیے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال 18واں تجارتی فیئر بھی منعقد کیا جائے گا تاکہ مزید تجارت اور معاشی تعاون بڑھایا جاسکے، جس سے آخرکار سیاسی ایشوز میں بھی ہم آہنگی پیدا ہوسکے گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے لیے جانے والے فیصلوں کے لئے ٹھوس اقدامات کے لیے کوشاں رہے گا۔
انہوں ںے مزید کہا کہ ’کشمیر پر ایک اعلامیہ جاری ہوا اور ایکشن پلان بھی بنا ہے جس کے تحت رکن ممالک باقاعدگی سے ملا کریں گے اور اور کشمیر کی صورت حال پر نظر رکھیں گے۔ ‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’قراردادوں کے باوجود مسئلہ کشمیر ابھی تک حل طلب ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پہلی مرتبہ چینی وزیر خارجہ نے او آئی سی کے کسی اجلاس میں شرکت کی جبکہ مجموعی طور پر اجلاس میں 46 وزارتی وفود اور 800 مندوبین نے شریک ہوئے۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’چین او آئی سی ممالک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جو 400 ارب ڈالر کے قریب ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روس اور یوکرین کی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین نے او آئی سی کے ساتھ مل کر یورپ میں جاری اس جنگ کے خاتمے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے میں خواہش کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ آئندہ چند روز میں چینی وزیر خارجہ کی دعوت پر بیجنگ کے دورے پر جا رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے امریکی وفد کو چین کی او آئی سی اجلاس میں شرکت اور یوکرین کے معاملے پر پاکستانی موقف پر تفصیل سے بریف کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ او آئی سی کے رکن ممالک گاہے بگاہے ملیں گے اور بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی صورت حال اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے کے علاوہ گفتگو کریں گے، اور انہیں دنیا تک پہنچایا جائے گا۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق او آئی سی کے رابطہ گروپ نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لیے تنظیم کا ایک خصوصی نمائندہ تعینات اور انسانی حقوق کمیشن بنانے کی بھی سفارشات کیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں افغانستان پر او آئی سی کے وزرا خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے باعث جنگ زدہ ملک پر پابندیوں میں نرمی آئی ہے۔
او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں 140 قراردادیں منظور کی گئیں جو کشمیر، فلسطین، اسلاموفوبیا، کرپشن، غیر قانونی رقوم کی منتقلی، یوکرین روس جنگ اور دوسرے کئی موضوعات سے متعلق تھیں۔
اجلاس نے ایک قرارداد کے ذریعے پاکستان کو قرارداد پاکستان کی 75 سالگرہ پر مبارک باد بھی پیش کی۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ’او آئی سی اقدام متحدہ سے مل کر اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔‘
’ہم نے واضح کیا ہے کہ حق استصواب رائے کشمیریوں کا حق ہے۔‘
ان کے مطابق ‘افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔ افغان فنڈ کے لیے نائیجیریا سے ایک ملین ڈالر کی امداد وصول ہوچکی ہے۔‘