تحریک عدم اعتماد: سپیکر قومی اسمبلی کے اختیارات کیا ہیں؟

قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد کی شق 37 کے مطابق عدم اعتماد کی قرارداد پیش ہونے کے تین سے سات دن کے اندر ووٹنگ کرانا لازم ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی نے جمعے کو  قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا  (تصویر: اسد قیصر/ فیس بک)

قومی اسمبلی کے جمعے کو ہونے والے اجلاس میں سپیكر  اسد قیصر نے مرحومین كے لیے دعائے مغفرت پڑھنے کے فوراً بعد ہی اجلاس ملتوی كرنے کا  اعلان كر دیا۔ تاہم ساتھ میں انہوں نے یہ ضرور کہا کہ وزیر اعظم عمران خان كے خلاف پیش كی گئی تحریک عدم اعتماد كو آئین اور قواعد كے مطابق ہینڈل كیا جائے گا۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اس سے قبل اپنی ہی ایک ٹویٹ میں بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی کا اجلاس آئین کے آرٹیکل 95 اور قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کی شق 37 کے مطابق چلائیں گے۔

قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد کی شق 37 کے مطابق عدم اعتماد کی قرارداد پیش ہونے کے تین سے سات دن کے اندر ووٹنگ کرانا لازم ہے۔

تاہم یہاں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ کیا ایجنڈے پر قرارداد آنے کے بعد اس کا اطلاق ہو جاتا ہے؟

اس حوالے سے جاننے کے لیے ایڈووکیٹ احمد پنسوتہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی قرارداد یا بل کا لسٹ ہونا علیحدہ چیز ہے اور سپیکر کا پیش کرنا علیحدہ۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے احمد پنسوتہ نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے عدالت میں کیس لسٹ ہونا اور اس کا ٹیک اپ ہونا علیحدہ معاملہ ہے۔

ایڈووکیٹ احمد پنسوتہ کو قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط کی شق 37 کے نمبر 4 کا حوالہ دے کر سوال کیا  گیا کہ اگر قرارداد سے قبل سوالات لیے جائیں اور  اس میں بدنظمی ہو تو کیا سپیکر ایک بار پھر اجلاس ملتوی کر سکتے ہیں؟

اس پر انہوں نے کہا کہ ’سپیکر کے پاس یہ جنرل اختیار ہے کہ وہ ہاؤس ان آرڈر رکھنے کے لیے اجلاس کو ملتوی کر دیں، اور ایسا وہ قرارداد کو ٹیک اپ کرنے کے بعد بھی کر سکتے ہیں۔

انہوں مزید کہا کہ جمعہ کو ہونے والا اجلاس ایک روایت کے تحت ملتوی کیا گیا ہے۔

کیا اس معاملے کو بجٹ تک طول دی جا سکتی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ’یہ سیاسی حکمت عملی ہے اور ایسا ممکن بھی ہو سکتا ہے۔‘

’سپیکر اپنا اختیار  استعمال کرتے ہوئے وہاں تک لے جاتے ہیں تو وہ ایسا کر سکتے ہیں مگر یہ سوال علیحدہ ہے کہ کیا اس کے پیچھے بدنیتی موجود ہے کہ نہیں۔‘

احمد پنسوتہ کے مطابق یہ اس وقت تک کھینچ کر لے جاتے ہیں تو پھر لازمی بات ہے بجٹ تقاریر شروع ہو جائیں گی تو اس وقت پھر آرٹیکل 37 کو سامنا رکھنا پڑے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپیکر  قومی اسمبلی کے فیصلے کو کسی بھی عدالتی مداخلت کے مقابلے میں آئینی تحفظ حاصل ہے۔ ایسا بھی نہیں کہ عدالت کوئی ایکشن ہی نہیں لے سکتی مگر آئینی تحفظ ضرور حاصل ہے۔

شاہ محمود قریشی نے جنوبی پنجاب کے لیے سپیکر قومی اسمبلی کو ترمیمی بل بھی پیش کیا جس کو ایجنڈے میں شامل کر دیا گیا۔

اگر اس بل کو سپیکر پہلے پیش کرتے ہیں اور اس پر بحث اور بد نظمی ہوتی ہے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا سپیکر اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کیا ایک بار پھر پیر کو ہونے والے اجلاس کو ملتوی کریں گے یا نہیں؟

قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد کی شق 37 کیا کہتی ہے؟

1۔ اسمبلی کی کل رکنیت کے اراکین جو بیس فیصد سے کم نہ ہوں آرٹیکل شق 95 کی شق 1 کے تحت قرارداد کا تحریری نوٹس دیں گے۔

2- سیکرٹری جتنی جلد ہو سکے ، نوٹس اراکین میں تقسیم کرے گا۔

3۔ ذیلی قاعدہ (1) کے تحت کسی نوٹص کا اندراج متعلقہ اراکین کے نام سے نوٹس کی وصولی سے پورے ایک دن کے کے اختتام کے بعد پہلے یوم کار کے نظام کار میں کیا جائے گا۔

4۔ قرارداد پیش کرنے کی اجازت، سوالات کے بعد، اگر کوئی ہوں، اور نظام کار میں درج کسی دوسرے کام کے آغاز سے قبل طلب کی جائے گی۔

5-جب قرار داد پیش کی جائے، سپیکر کام کی حالت پر غور کرنے کے بعد، تحریک پر بحث کے لیے ایک دن سے زیادہ دن مختص کر سکتا ہے:

مگر شرط شرط یہ ہے کہ قرار داد پیش نہیں کی جائے گی جب اسمبلی مطالبات زر غور کر رہی ہو جو اسے سالانہ میزانیہ کے گوشوارہ میں پیش کئے گئے ہوں۔

6- جس دن قرار داد اسمبلی میں پیش کی جائے اس دن سے تین دن کے اختتام سے قبل یا سات دن کے بعد قرارداد پر رائے شماری نہیں کرائے جائے گی۔

7- جدول دوم کی تصریحات کا اطلاق ضروری ردوبدل کے ساتھ اس قاعدہ کے تحت کسی قرارداد کی رائے شماری پر ہوگا۔

8-اسمبلی کا اجلاس تحریک کا تصفیہ یا اگر اجازت دے دی گئی ہو، قرارداد پر رائے شماری ہونے تک برخاست نہیں کیا جائے گا۔

38-صدر کو مطلع کیا جائے گا: قرارداد عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد سپیکر فی الفور صدر نتیجے سے تحریراَ مطلع کرے گا اور سیکرٹری اعلان گزٹ میں شائع کرے گا۔

اسمبلی کا اجلاس معطل کرنے یا ملتوی کرنے کے بارے میں سپیکر کا اختیار:

اسمبلی میں کوئی سنگین بدنظمی پیدا ہو جانے کی صورت میں سپیکر اگر ایسا کرنا ضروری سمجھے تو  اجلاس اتنے وقت تک کے لیے معطل کر سکتا ہے جس کی وہ صراحت کرے یا اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر سکتا ہے۔

سپیکر کا فیصلہ اور رولنگ:

جب کبھی سپیکر ایوان میں اجلاس کے دوران یا اپنے دفتر میں جیسی بھی صورت ہو کسی معاملہ پر فیصلہ یا اپنی رولنگ دیتا ہے، اس پر اعتراض نہیں کیا جائے گا اور یہ قطعی ہوگا ما سوائے اسے تحریک کے ذریعے منسوخ کیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست