امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد ڈاکٹر مہوش مارٹن کو 23 مارچ کو تمغہ حسن کارکردگی سے نواز گیا تھا، ان کی کرونا وبا کے دوران ریسرچ کو عالمی ادارہ صحت نے بھی شامل کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں امریکہ میں کرونا وبا کے دوران ہونے والی ریسرچ ٹیم کا حصہ بننے اور ان کے تحقیقی مقالہ جات شائع ہونے پر اس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے، جس سے ان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
ڈاکٹر مہوش مارٹن کی کرونا سے متعلق تحقیق کو نامور امریکی میڈیکل میگزین جنرل آف میڈیکل وائرالوجی میں شائع کیا گیا تھا۔ یہی دو آرٹیکل ڈبلیو ایچ او نے بھی شائع کیے۔
اس تحقیقی مضمون میں ڈاکٹر مہوش اور ان کے ساتھیوں کے مطابق فربہ افراد کو کرونا وائرس سے خطرات کا بتایا گیا۔ اس سلسلے میں مستند معلومات پر مبنی ڈیٹا کے جائزے نے ظاہر کیا کہ ایسے افراد کو عام لوگوں کے مقابلے میں کرونا وائرس سے زیادہ پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں۔
مہوش مارٹن، جو چند برس پہلے ہی پاکستان سے امریکہ گئیں، نے سات بین الااقوامی تحقیقی منصوبوں میں شرکت کی جن میں کرونا وائرس کے امراض قلب، شوگر اور موٹاپے میں مبتلا لوگوں پر ممکنہ اثرات جیسے اہم موضوعات شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب مارچ 2020 میں کرونا وائرس کا پتہ چلا تو اس پر ریسرچ کا فیصلہ کیا اور مختلف ممالک کے آٹھ ڈاکٹروں کی ٹیم کے ساتھ مل کر یہ تحقیق میں حصہ لیا تھا۔
ڈاکٹر مہوش کے مطابق ریسرچ میں معلوم ہوا کہ یہ 100 سال پرانا وائرس ہے جو دوبارہ آیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’لہذا ہم نے ریسرچ کا آغاز یہ سوچ کر کیا کہ واپسی کا کوئی راستہ نہیں چاہے مشکل کام ہے لیکن اسے انجام تک پہنچانا ہے۔‘
ان کے مطابق وہ اس ریسرچ کو حتمی طور پر اس وبا سے بچاؤ اور تدارک کا حل تلاش کرنے تک جاری رکھیں گے۔