سنگاپور: کرونا کے بعد سزائے موت کے آغاز کے خلاف احتجاج

اکٹھے ہونے والے چار سو کے لگ بھگ لوگوں نے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’پھانسی حل نہیں ہے‘ یا ’مدد کریں لٹکائیں نہیں‘ لکھا ہوا تھا۔ پلے کارڈز کا مقصد سزائے موت ختم کرنے کے لیے حکومت پر زور دینا تھا۔

8 نومبر 2021 کو کوالالمپور میں سنگاپور کے سفارت خانے کے باہر ہیروئن کی سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت پانے والے ناگنتھرن کے دھرمالنگم کی ممکنہ پھانسی کے خلاف کارکنان پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

سنگاپور میں اتوار کو سینکڑوں لوگوں نے اکٹھے ہو کر ایک شہر پر مشتمل ملک میں سزائے موت دوبارہ شروع کرنے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
اکٹھے ہونے والے چار سو کے لگ بھگ لوگوں نے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر’پھانسی حل نہیں ہے‘ یا ’مدد کریں لٹکائیں نہیں‘ لکھا ہوا تھا۔ پلے کارڈز کا مقصد سزائے موت ختم کرنے کے لیے حکومت پر زور دینا تھا۔

کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے سنگاپور میں پھانسیاں روک دی گئی تھیں اور نومبر 2019 سے کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی۔ لیکن گذشتہ ہفتے منشیات کی سمگلنگ میں سزائے موت پانے والے ایک شخص کو پھانسی دے دی گئی۔ یہ ایک شہر پر مشتمل ملک میں دو سال سے زیادہ عرصے میں پہلی پھانسی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے 68 سالہ عبدالقہارعثمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی درخواستوں کے باوجود انہیں پھانسی دے دی گئی۔

ملائیشیا کے شہری ناگنتھرن کےدھرمالنگم جو ذہنی معذور ہیں پھانسی پانی والے اگلے شخص ہو سکتے ہیں کیوں کہ سزائے موت کے خلاف ان کی آخری اپیل منگل کو مسترد ہو چکی ہے۔ دھرمالنگم 2010  سے سزائے موت پانے والے قیدی ہیں۔ منشیات کی سملنگ پر سزائے موت پانے والے تین دوسرے لوگوں کی اپیلیں بھی مارچ میں مسترد کی جا چکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنگاپور کو سزائے موت ختم کرنے کے لیے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بڑھتے ہوئے مطالبات کو سامنا ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ سزائے موت منشیات کی سملنگ کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے اور اس سے ملک کو ایشیا میں محفوظ ترین مقامات میں ایک رکھنے میں مدد ملی ہے۔

اخبار دا سٹریٹ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہونے والے احتجاج کا اہتمام کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن جولوون وام نے کہا کہ سنگاپور میں سزائے موت کے حالیہ کیسز کی بدولت پھانسیاں ختم کرنے کا مقصد آگے بڑھانے کے لیے مقامی اور عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں مدد ملی ہے۔

پھانسی کے خلاف مظاہرہ سپیکرز کارنر میں کیا گیا۔ یہ سنگاپور میں واحد مقام ہے جہاں قانونی طور پر مظاہرے کیے جا سکتے ہیں۔ یہ پارک کووڈ کی وبا کے دوران اپریل 2020 سے بند تھا۔ خبر رساں ادارے  کے مطابق انسانی حقوق کی ایک ممتاز مقامی کارکن کرسٹن ہان نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’سزائے موت ایک وحشیانہ نظام ہے جو ہم سب کو وحشی بناتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بجائے اس کے کہ ہم عدم مساوات، استحصال اور جبر پر مبنی اس نظام پر توجہ دیں جو لوگوں کو پسماندہ اور بے سہارا بناتا ہے، سزائے موت خود ہمیں بدترین لوگ بناتی ہے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا