جنگ زدہ یوکرین کے شہر خارکیو کے ایک چڑیا گھر کے مالک نے شیروں سمیت تمام بڑے جانوروں کو ہلاک کرنے کا دل دہلا دینے والا فیصلہ کیا ہے۔
اگرچہ پانچ ہفتوں سے جاری روسی افواج کی مسلسل بمباری سے فیلڈمین ایکوپارک میں متعدد جانور بچ گئے لیکن یہ خطرہ بڑھ گیا ہے کہ اس جگہ سے جانور شہر میں جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جو جانور بچ گئے وہ کسی بھی وقت فرار ہو سکتے ہیں اور انہیں مارنا ضروری ہے۔
اگرچہ وہ پرامید ہیں کہ کچھ بڑے جانوروں کو کہیں اور لے جایا اور بچایا جا سکتا ہے۔
چڑیا گھر کے مالک الیگزینڈر فیلڈمین نے فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ: ’انکلوژرز تباہ ہو چکے ہیں، پورا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے۔ فیلڈمین ایکوپارک اب نہیں رہا۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ انکلوژرز کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے شیروں سمیت دیگر جانور شہر کی سڑکوں پر جا سکتے ہیں۔
فیلڈمین نے کہا یہ ایک ’معجزہ‘ ہے کہ شیر اور ٹائیگرز اپنے پنجرے تباہ ہونے کے باوجود زندہ ہیں۔
انہوں نے کہا: ’آج رات تک ہم فیصلہ کریں گے کہ آیا ان سب کو ہلاک کرنا ہے یا انہیں کہیں اور لے جانا ہے... شاید ہم بچے جیگوارز، بے بی پینتھرز کو بچا لیں گے لیکن تمام بالغ جانوروں کو شاید ایتھونائزڈ کیا جائے گا۔
مالک نے بتایا کہ چڑیا گھر کی ٹیم جانوروں کو بچانے کا راستہ تلاش کرنے کے لیے چوتوو علاقے میں کام کر رہی تھی۔ ’ایسا نہ ہونے کی صورت میں ہمارے پاس واحد آپشن رہ گیا ہے کہ انہیں سلا دیا جائے۔‘
ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا کہ ’اس کے بارے میں بات کرنا ناقابل تصور حد تک تکلیف دہ ہے، لیکن اب میری بنیادی ترجیح لوگوں کی زندگیاں ہیں۔‘
مبینہ طور پر جانوروں کو خوراک کھلانے کی کوشش کے دوران عملے کے تین ارکان ہلاک اور درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ شروع ہونے کے بعد عملے نے پہلی بار چار مارچ کو چمپینزی اور اورنگوٹان کو دیکھا تھا۔
اطلاعات کے مطابق بندروں کو خارکیو چڑیا گھر میں رکھا گیا ہے۔
اس سے قبل منگل کو ایک شخص نے یوکرین کے واحد ٹیپرز( سور اور گینڈے سے ملتا جلتا جانور) خاندان اور آٹھ کینگرو کو فیلمین ایکوپارک سے بچایا تھا جہاں روسی گولہ باری کی وجہ سے آگ لگ گئی تھی۔
مزید برآں روس کے بلا اشتعال حملے کے ایک ماہ سے زائد عرصے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی بوچا میں شہری ہلاکتوں کی وجہ سے ماسکو پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ کی انتہائی قابل فخر تاریخ ہے کہ وہ کمزور لوگوں کے حقوق کے لیے مہم چلاتا ہے۔ ہم نے شام میں جنگ کے دوران اپنی خوش آمدید مہاجرین مہم پہلی بار 2015 میں چلائی تھی۔
اب، جیسا کہ ہم اپنی مہم کی تجدید کر رہے ہیں اور یوکرین کے بڑھتے ہوئے بحران کے تناظر میں اس پٹیشن کا آغاز کر رہے ہیں، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مدد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مزید اور جلدی آگے بڑھے۔
© The Independent