پنجاب میں 16 اپریل کو ہونے والے وزارت اعلیٰ کے انتخابات کے لیے اراکین اسمبلی لاہور میں رہنے پر مجبور ہیں اپوزیشن کی جانب سے لاہور کے دو ہوٹلوں میں 150 کمرے بک کرائے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق اپوزیشن نے اراکین کو ہوٹلوں میں بند کر رکھا ہے ان سے رابطوں میں بھی مشکلات ہیں لیکن متحدہ اپوزیشن کو انتخاب میں سرپرائز دیں گے۔
پی ٹی آئی اور ق لیگ کے اراکین اپنے گھروں میں رہائش پذیر ہیں مگر انہیں لاہور میں ہی رہنے کی ہدایت ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن نے لاہور کے دو نجی ہوٹلوں میں 150 کمرے کرائے پر لیے ہیں اور اراکین کو وہیں رکھا گیا ہے۔
متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مقامی ہوٹل میں چھ اپریل کو ہونے والے علامتی اجلاس میں شرکت کے لیے بھی ان اراکین کو بسوں اور گاڑیوں میں مریم نواز اور حمزہ شہباز کی قیادت میں ایک ہوٹل سے دوسرے میں لے جایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما یاور بخاری کے مطابق، ’مسلم لیگ ن نے چھانگا مانگا کی سیاست دوہرائی ہے اراکین کی بھیڑ بکریوں کی طرح بولیاں لگائی گئیں اب اراکین کو محصور کر رکھا ہے جو ایک غیر جمہوری عمل ہے لیکن پھر بھی چوہدری پرویز الٰہی ہی کامیاب ہوں گے۔‘
اراکین کو لاہور میں کیوں روکا گیا؟
متحدہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے منحرف رکن صوبائی اسمبلی فیصل جبوانہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کے تمام اراکین کو لاہور میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی دو اپریل سے ان کے لیے لاہور کے دو ہوٹلوں میں 150 کمرے بک کرائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اراکین کو ہوٹل میں رہنے کی ہدایت ضرور کی گئی ہے لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ انہیں بند رکھا گیا ہے۔
فیصل کے بقول جن اراکین کے گھر لاہور میں ہیں وہ وہاں رہ سکتے ہیں جو ہوٹل رہنا چاہیں رہ سکتے ہیں تاہم اجلاس کے وقت سب کو ہوٹل پہنچنے کا پابند ضرور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے تمام اراکین جن کی تعداد 200 ہے ووٹ ڈالنے کے لیے تین اپریل کو بلائے گئے اجلاس میں پنجاب اسمبلی پہنچے لیکن اجلاس ملتوی کردیا گیا۔
اس کے بعد چھ اپریل پھر 16 اپریل تک ملتوی کیا گیا یہ ایم پی ایز کے لیے پریشان کن ہے ہم اپنے علاقوں میں نہیں جا پارہے حلقوں کے کام متاثر ہورہے ہیں اور حلقوں میں افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر پنجاب حسن مرتضیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت غیر جمہوری حربے استعمال کر رہی ہے اجلاس کو بار بار ملتوی کر کے ہمارے اراکین کو دھمکیاں دے کر ساتھ ملانے کی کوشش کی گئی ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگایا جارہا ہے۔
’ہم پوچھتے ہیں کہ اراکین اسمبلی بچے ہیں جو انہیں کوئی زبردستی کہیں رہنے پر مجبور کر سکتا ہے ہاں البتہ سپیکر کے حربے دیکھ کر ہم نے اراکین کو لاہور میں موجود رہنے کا بندو بست کیا ہے۔‘
کیونکہ جس طرح سپیکر نے ڈپٹی سپیکر کے خلاف کارروائی کی اور توڑ پھوڑ کا بہانہ بنا کر اوچھے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں کسی بھی وقت کوئی فیصلہ کیا جاسکتا ہے اسی لیے اراکین کو لاہور میں رکھا گیا ہے۔
لاہور کے جس نجی ہوٹل(رائل سوئس) میں اراکین اسمبلی کو ٹھہرایا گیا ہے اس کے ایک ملازم نے بتایا کہ ہوٹل میں اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے ایک کمرے کا کرایہ 16ہزار روپے یومیہ ہے، جو مختلف ناموں سے بک کرائے گئے ہیں تاہم کھانے اور ناشتہ کا انتظام الگ سے کیا جاتا ہے۔
’ہمیں پابند کیا گیا ہے کہ کمرے غیر معینہ مدت تک بک رکھیں جب خالی کریں گے تو حساب ہوجائے گا۔‘
پی ٹی آئی کے انتظامات کیا ہیں؟
سابق صوبائی وزیر یاور بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے چوہدری پرویز الٰہی کی کامیابی کا پورا بندوبست کررکھا ہے لیکن قبل از وقت نہیں بتا سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ جو 200اراکین کی حمایت کا دعویٰ کر رہی ہے وہ کسی بڑی غلط فہمی کا شکار ہے ہمیں اپنے اراکین کی مکمل حمایت حاصل ہے ہم حمزہ شہباز کو شکست دے کر سرپرائز دیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا، ’ہم نے اراکین کو ٹھہرانے کا کوئی انتظام نہیں کیا وہ سب اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں کیونکہ ہمیں اپنے اراکین پر اعتماد ہے لیکن جنہوں نے ضمیر کے سودے کیے ہوتے ہیں انہیں لوگوں کے بدلنے کا خوف ہوتا ہے۔‘
یاور بخاری نے کہا الیکشن میں سب دیکھ لیں گے کہ پنجاب میں ہم کامیاب ہوں گے۔
ان سے پوچھا گیا کہ علیم خان نے الزام لگایا کہ مونس الٰہی تین تین کروڑ کی آفرز کر رہے ہیں کیا یہ سچ ہے؟
انہوں نے کہا، ’ہم اگر آفرز کراتے تو ہمیں بھی اراکین اسمبلی کو محصور رکھنا پڑتا اور لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوتے نظر آتے تاہم ضمیر کی آواز پر کئی ن لیگی اراکین ہمارے ساتھ رابطوں میں ہیں جو انتخاب کے موقع پر سب کے سامنے آجائیں گے۔‘
واضح رہے جہانگیر ترین ،علیم خان اور اسد کھوکھر گروپ حمزہ شہباز کی حمایت پر قائم ہیں ابھی تک ان کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کی حمایت سے متعلق حامی نہیں بھری گئی۔