ڈائریکٹر اطلاعات افغانستان کے مطابق ہفتے کو سورج طلوع ہونے سے پہلے ’پاکستان فوج نے سرحد سے افغانستان کے مشرقی صوبہ کنڑ میں راکٹوں سے حملہ کیا جس میں کم از کم پانچ بچے اور ایک خاتون ہلاک ہو گئے۔‘ بعد ازاں افغانستان حکومت نے پاکستانی سفیر کو طلب کر لیا۔
Pakistani Ambassador to Kabul Summoned to the Ministry of Foreign Affairs, today.
— Ministry of Foreign Affairs - Afghanistan (@MoFA_Afg) April 16, 2022
Along with the IEA Foreign Minister Mawlawi Amir Khan Muttaqi, the session also included Deputy Defense Minister Alhaj Mullah Shirin Akhund where
the Afghan side condemned the recent pic.twitter.com/MEaTWqThFc
’وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے ساتھ سیشن میں نائب وزیر دفاع الحاج ملا شیرین اخوند بھی شامل تھے جہاں افغان فریق نے خوست اور کنڑ صوبوں پر حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایسی کارروائیوں کی روک تھام پر زور دیا۔ وزیر متقی نے کہا کہ خوست اور کنڑ سمیت تمام فوجی خلاف ورزیوں کو روکنا ضروری ہے کیونکہ اس طرح کی کارروائیوں سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوتے ہیں، جس سے مخالفین کو صورتحال کا غلط استعمال کرنے کی اجازت ملتی ہے جس کے نتیجے میں ناپسندیدہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ملاقات کے آخر میں، پاکستانی سفیر کے سامنے اس واقعے کی پرزور مذمت کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صوبائی ڈائریکٹر اطلاعات نجیب اللہ حسن ابدال کا دعویٰ تھا کہ ’کنڑ کے ضلع شیلٹن میں پاکستانی راکٹ حملوں میں پانچ بچے اور ایک خاتون ہلاک اور ایک شخص زخمی ہوا۔‘
شیلٹن ضلع کے رہائشی احسان اللہ کے مطابق ’حملہ پاکستانی فوجی طیارے نے کیا تھا۔‘ انہوں نے حملے میں ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
افغان دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان میں پاکستانی سفیر منصور خان کو طلب کیا گیا اور افغانستان میں مبینہ طور پر پاک فضائیہ کے حملے کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان حکومت کے ایک اور اہلکار نے بتایا کہ اسی طرح کا حملہ سرحد کے قریب افغانستان کے صوبہ خوست میں بھی کیا گیا۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ’پاکستانی ہیلی کاپٹروں نے صوبہ خوست میں ڈیورنڈ لائن کے قریب چار دیہات پر بمباری کی۔‘
اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ’صرف عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس میں جانی نقصان ہوا۔‘اہلکار نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
خوست کے ایک افغان قبائلی رہنما گل مرخان نے خوست میں ہونے والے حملے کی تصدیق کی۔
پاکستانی فوجی حکام اس سلسلے میں فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہوئے۔ کابل میں طالبان حکومت کے ترجمان نے رابطہ کرنے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔