افغانستان میں گزشتہ سال اگست میں طالبان حکومت آنے کے بعد سے ملکی معیشت بحران کا شکار ہے لیکن ہرات سے تعلق رکھنے والے چند نوجوان ایسے بھی ہیں جو کرپٹو کرنسی کے ذریعے پیسے کما کر اپنے گھریلو اخراجات پورے کر رہے ہیں۔
گزشتہ سال اگست میں طالبان حکومت آنے کے بعد معاشی بحران پیدا ہوا جو اب تک جاری ہے ۔
اس بحران کی بڑی وجہ افغانستان کے بیرون ملک موجود اربوں ڈالر کے اثاثے ہیں جو اب تک ضبط ہیں۔
ہرات میں ایسے نوجوان بھی موجود ہیں جو کرپٹو کرنسی کے استعمال کو سیکھ کر اس سے پیسے کما رہے ہیں۔
اس آمدن سے ان نوجوانوں کو اپنے گھریلو اخراجات پورے کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس شدید ملکی معاشی بحران میں کرپٹو کرنسی کا متاثر نہ ہونا اس وجہ سے ہے کیونکہ کرپٹو کرنسی ایک غیر مرکزی ڈھانچے کا حامل ہے اور اسے کسی ملک پر بین الاقوامی پابندیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ساتھ ہی ساتھ اس کے استعمال کے لیے صارف کو بنیادی طور پر صرف انٹرنیت کی سہولت میسر ہونا ضروری ہے جس سے وہ اس کے استعمال کو سیکھ اور استعمال کر سکتا ہے۔
ہرات سے تعلق رکھنے والی ایک صارف آرزو کریمی بھی ہیں جو ملکی حالات سے متاثر تو ہیں لیکن ساتھ ہی کرپٹو کرنسی سے ان کے روز مرہ کے اخراجات پورے ہو رہے ہیں۔
ان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’ یہ دو سو ڈالر جو ہمیں کرپٹو کرنسی کی صورت میں این جی او سے حاصل ہوتے ہیں۔ ہمارے گھر کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے مدد کرتے ہیں۔جیسے کرایہ راشن یا کپڑوں کے اخراجات۔ یہ پیسے ان سب ضروریات کوپورا کرتے ہیں جو بہت فائدہ مند ہے۔
کرپٹو کو سیکھنا میرے لیے بہت حیران کن تھا کہ یہ افغانستان میں استعمال ہو سکتی ہے۔عام طور دوسرے ملکوں کی نسبت افغانستان میں لوگ اس کے بارے میں دیر سے آگاہ ہوتے ہیں۔لیکن یہاں ہرات میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی جگہیں ہیں جہاں تین سے چار پیسے ایکسچینج کروانے کے مراکز موجود ہیں۔ جہاں سے ہم اپنی کرپٹو کرنسی کو افغان کرنسی میں تبدیل کروا سکتے ہیں جو بہت اچھا ہے۔‘