پاکستان میں نیوز چینلز پر پرائم ٹائم ٹاک شوز اکثر کسی ’دنگل‘ کا منظر پیش کرتے نظر آتے ہیں، جہاں زبانی کلامی تو ایک دوسرے کی ذات پر حملے ہوتے ہی ہیں، لیکن کبھی کبھار بات بڑھ کر گریبان پکڑ لینے، طمانچہ مارنے یا تشدد تک بھی جا پہنچتی ہے۔
پیر کو ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں۔ نجی نیوز چینل کے پروگرام ’نیوز لائن وِد آفتاب مغیری‘ میں لائیو شو کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقامی رہنما مسرور سیال اور سینئیر صحافی اور کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران کے درمیان ہونے والی تلخ کلامی ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔
شو کے دوران پی ٹی آئی رہنما، صدر کراچی پریس کلب پر پل پڑے اور نہ صرف ان پر تشدد کیا بلکہ نازیبا کلمات بھی ادا کیے۔
جھگڑے کا آغاز اس وقت ہوا جب امتیاز فاران نے پشاور بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے بات کی، جس پر مسرور سیال طیش میں آگئے اور دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جو بڑھتے بڑھتے جھگڑے میں تبدیل ہو گیا، اس دوران پی ٹی آئی رہنما نے صدر کراچی پریس کلب کو گالیاں بھی دیں۔
یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ نہیں۔ اس سے قبل متعدد سیاست دان لائیو ٹی وی شوز کے دوران غصے میں اپنے سیاسی حریفوں پر زبانی یا جسمانی حملے کرچکے ہیں۔
مئی 2018 میں جیو نیوز کے پروگرام ’آپس کی بات‘ میں لائیو شو کے دوران پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق نے مسلم لیگ ن کے سابق وزیر مملکت برائے نجکاری دانیال عزیز کو تھپڑ رسید کردیا تھا۔
شو کے دوران دونوں سیاسی حریفوں کے درمیان کسی معاملے پر بحث ہوئی اور دانیال عزیز نے نعیم الحق کو ’چور‘ کہہ دیا، جس پر نعیم الحق نے اشتعال میں آکر لیگی رہنما کو طمانچہ دے مارا۔
نعیم الحق نے اپنے مزاج کی گرمی صرف یہی نہیں دکھائی، اس سے قبل ایک لائیو شو کے دوران وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما جمیل سومرو سے بحث کے دوران گلاس توڑ کر اپنے غصے کا اظہار کر چکے ہیں۔
جون 2016 میں جمیعت علمائے اسلام ف کے سینیٹر حافظ حمد اللہ اور سماجی کارکن ماروی سرمد کے درمیان تلخ کلامی کا انتہائی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد ماروی سرمد نے حافظ حمد اللہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا۔
’نیوز ون‘ کے ٹاک شو ’ٹین پی ایم ود نادیہ مرزا‘ میں پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل پر مباحثہ جاری تھا کہ اس دوران ماروی سرمد نے اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف سخت موقف بیان کیا، جس پر حافظ حمد اللہ اشتعال میں آگئے اور ان کی خاتون سماجی کارکن سے تلخ کلامی ہوئی۔
ماروی سرمد اور سینیٹر حافظ حمد اللہ کے درمیان تلخ گفتگو چار منٹ نو سیکنڈز پر مشتمل تھی۔ اس دوران گالیاں بھی دی گئیں جبکہ ماروی سرمد نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سابق سینیٹر نے ان پر تشدد کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہاں موجود دیگر مہمانوں نے بیچ بچاؤ کروایا۔
پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان تو اپنی ’شعلہ بیانی‘ کی وجہ سے خبروں میں کافی اِن رہے ہیں۔ ایک مرتبہ ’سماء‘ کے لائیو شو میں میزبان کے کسی سوال پر غصے میں آکر انہوں نے نہ صرف مائیک اتار کر پھینک دیا بلکہ نازیبا کلمات بھی ادا کیے۔