امارات اسلامیہ افغانستان کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی کے مطابق وزارت مواصلات و ٹیکنالوجی سے کہا گیا ہے کہ وہ ملک میں ویڈیو ایپ ٹک ٹاک اور موبائل گیم پب جی کو بند کر دیں۔
ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے یہ بات سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نوجوان نسل کو گمراہ ہونے سے روکنے کے لیے وزارت مواصلات و ٹیکنالوجی کو افغانستان میں پب جی گیم اور ٹک ٹاک ایپلی کیشن بند کرنے کا کہا گیا ہے۔‘
انعام اللہ سمنگانی نے ٹوئٹر پر کہا کہ سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی ایپلی کیشن ’نوجوان نسل کو گمراہ کر رہی ہے۔‘
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ وزارتِ مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ’غیراخلاقی مواد کی اشاعت کو بھی روکنا چاہیے۔‘
بعد ازاں انہوں نے ٹیلی فون پر امریکی جریدے بلوم برگ کو بتایا کہ ٹک ٹاک کا ’گندا مواد اسلامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔‘
یہ فیصلہ بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔ اگست 2021 میں برسراقتدار آنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب طالبان نے کسی ایپ پر پابندی لگائی ہے۔
سمنگانی نے کہا کہ کابینہ نے جنوبی کوریا کی مشہور گیم پب جی کو بلاک کرنے اور افغان ٹیلی ویژن چینلز کو ’غیر اخلاقی‘ مواد نشر کرنے سے روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
فیصله کابینه:
— Inamullah Samangani (@HabibiSamangani) April 21, 2022
وزارت مخابرات و تکنالوژی معلوماتی موظف است تا گیم پبجی (PUBG) و اپلیکیشن بنام تیکتاک را که سبب گمراهی نسل جوان میگردد، مسدود نماید.
به همین ترتیب از نشرات آنعده چینلهای که مواد و برنامههای غیر اخلاقی را نشر مینماید، حتی الامکان جلوگیری نماید.
سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے خلاف گروپ کا کریک ڈاؤن ان کی سخت مذہبی پولیسنگ مہم کا صرف ایک حصہ ہے۔ اس میں سرکاری ملازمین کو داڑھی بڑھانے اور خواتین پر بغیر کسی محرم مرد کے 70 کلومیٹر (43 میل) سے زیادہ سفر نہ کرنے کا حکم بھی اس مہم کا حصہ ہے۔
سمنگانی نے کہا کہ ’ہمیں اس بارے میں بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ٹک ٹاک ایپ اور پب جی کس طرح لوگوں کا وقت ضائع کر رہی ہیں۔‘
’وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ انٹرنیٹ سرورز سے ان ایپس کو ہٹا دے اور انہیں افغانستان میں ہر شخص کے لیے ناقابل رسائی بنائے۔‘
ڈیٹا پورٹل کی ڈیجیٹل 2022 کی افغانستان رپورٹ کے مطابق جنوری میں افغانستان کی 40 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 23 فیصد کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل تھی اور 2021 سے 2022 کے درمیان انٹرنیٹ صارفین میں سات فیصد اضافہ ہوا۔
افغانستان میں استعمال ہونے والے مشہور سوشل میڈیا نیٹ ورکس میں فیس بک اور واٹس ایپ شامل ہیں۔