پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق ملک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے متوقع چھ بلین ڈالر کے قرض پروگرام کی مدت اور حجم میں اضافے کی کوشش کر رہا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بیان واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے بات چیت کے بعد دیا۔ بیان اس وقت سامنے آیا جب آئی ایم ایف کے جائزے اور سفارشات کے بعد پاکستان نے تیل اور بجلی کے شعبہ جات کو دی جانے والی سبسڈی واپس لینے پر اتفاق کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے اعلان کیا ہے کہ وہ مئی میں ایک وفد پاکستان بھیجے گا۔
Good meeting between Deputy Managing Director Antoinette Sayeh and Pakistan Finance Minister @MiftahIsmail about policies needed to continue the Extended Fund Facility program.
— Gerry Rice (@IMFSpokesperson) April 24, 2022
A mission is expected to visit Islamabad in May to continue the discussions.
مفتاح اسماعیل کے جاری کردہ بیان کے مطابق ’آئی ایم ایف نے بڑی حد تک اس پروگرام کو مزید ایک سال تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ میں نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو دستیاب فنڈنگ چھ بلین ڈالر سے بڑھا کر تھوڑا زیادہ کر دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ تفصیلات کا فیصلہ اس وقت کیا جائے گا جب یہ مشن مئی میں پاکستان آئے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق ’واشنگٹن میں حکام کے ساتھ تعمیری بات چیت کی بنیاد پر، آئی ایم ایف توقع کرتا ہے کہ مئی میں پاکستان میں ایک مشن بھیجے گا تاکہ ساتویں ای ایف ایف جائزے کو مکمل کرنے کے لیے دوبارہ بات چیت شروع کی جا سکے۔‘
آئی ایم ایف کا یہ پروگرام چھ بلین ڈالر کی امداد پر مشتمل ہے جس پر 2019 میں آئی ایم ایف نے اتفاق کیا تھا۔ پاکستان کی مالیاتی پالیسی پر آئی ایم ایف کے خدشات کی وجہ سے فنڈز کی ادائیگی کئی بار سست روی کا شکار رہی۔
اگر آئی ایم ایف کا جائزہ کلیئر ہو جاتا ہے تو پاکستان کو 900 ملین ڈالر سے زائد رقم ملے گی جس کے بعد دیگر بیرونی فنڈنگ کے ذرائع بھی بحال ہونے کا امکان ہے۔ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور غیر ملکی ذخائر 10.8 بلین ڈالر تک گرنے کے بعد پاکستان کو بیرونی مالیات کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ اسماعیل نے واشنگٹن روانگی سے قبل کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے اسلام آباد عام اخراجات اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اپنی فنڈنگ دونوں میں کمی کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں واشنگٹن سے وزیر خزانہ نے اتوار کو ہونے والی میڈیا گفتگو میں واضح کیا تھا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات نہیں۔ وہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے 2022 موسم بہار اجلاسوں میں شرکت کے لیے امریکہ کے دورے پر تھے۔
انہوں نے ہفتے کو عالمی بینک کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے لیے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی میں معاونت کی درخواست کی تھی۔
مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا تھا کہ نئی حکومت کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے لیکن رواں سال ٹیکس بڑھانے کے امکانات کو رد کیا۔ انہوں نے کہا کہ غربت میں کمی کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
مفتاح کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے جو معاہدے کیے ان کی پابندی کی جائے گی۔ ’یہ معاہدے عمران خان کے نہیں بلکہ حکومت پاکستان کے ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں اکثر امیروں کو سبسڈی دی جاتی ہے، حکومت یہ بوجھ نہیں برداشت کر سکتی۔