سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آج (بروز منگل) دوپہر 12 بجے ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کی کال دی رکھی ہے، جسے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے ’علامتی‘ قرار دیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا: ’یہ علامتی اور پرامن احتجاج ہے جو صرف کچھ دیر کے لیے ہی ہوگا۔‘
الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے مقصد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے بتایا: ’مقصد یہی ہے کہ الیکشن کمیشن کسی ایک جماعت کو نشانہ نہ بنائے اور امتیازی رویہ نہ رکھے۔‘
ان سے جب مزید سوال کیا گیا کہ الیکشن کمیشن ایک خود مختار آئینی ادارہ ہے اور ایک ایسے وقت میں جب پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت جاری ہے، یہ احتجاج الیکشن کمیشن پر دباؤ نہیں ہوگا؟ فواد چوہدری نے جواب دیا: ’یہ دباؤ نہیں بلکہ اس کا مقصد الیکشن کمیشن کو یاد دہانی کروانا ہے کہ وہ ایک آئینی ادارہ ہے۔ اس لیے قانون کے مطابق غیر جانبداری کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں سے یکساں سلوک کریں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد احتجاج کی قیادت اسد عمر کریں گے۔
اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے حوالے سے فواد چوہدری نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے رویے سے لگ رہا ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کے کارکن ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا: ’چیف الیکشن کمشنر چاہتے ہیں تو ن لیگ میں عہدہ لے لیں۔ پورا پاکستان چیف الیکشن کمشنر کے جانبدارانہ رویے پر احتجاج کرے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کا کردار ایسا ہونا چاہیے کہ پاکستان کے مفاد کے مطابق ہو۔ منحرف اراکین کے خلاف ریفرنسز ملنے کے باوجود وہ نوٹیفکیشن کے اجرا میں کمیشن کیوں تاخیر کر رہا ہے۔ نوٹیفکیشن کے اجرا میں مزید تاخیر آئین سے انحراف کے مترادف ہوگی۔‘
احتجاج کی یہ کال نہ صرف وفاق کے لیے دی گئی ہے بلکہ الیکشن کمیشن کے صوبائی دفاتر کے سامنے بھی تحریک انصاف کی مقامی قیادت احتجاج کرے گی۔ پنجاب میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت سابق وزرا ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال اور ڈاکٹر مراد راس کریں گے۔
تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں موجود منخرف اراکین کے حوالے سے ریفرنسز بھی جمع کروا رکھے ہیں، جس میں یہ موقف پیش کیا گیا کہ پارٹی کی جانب سے احکامات جاری کیے جانے کے باوجود اراکین نے خلاف ورزی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ دیا۔
الیکشن کمیشن میں ہنگامی اجلاس
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر پیر (26 اپریل) کو الیکشن کمیشن میں صوبائی الیکشن کمشنرز اور ضلعی دفاتر کی سکیورٹی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا: ’اجلاس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط پر غور کیا گیا، جس پر الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے کسی رکن کے استعفے کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔ جونہی استعفوں کا کیس سپیکر سے الیکشن کمیشن کو موصول ہوگا، الیکشن کمیشن قانون کے مطابق اس پر کارروائی کرے گا۔‘
مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ان تمام اراکین قومی وصوبائی اسمبلی، جن کے خلاف آرٹیکل 63 (اے) 3 کے تحت ڈیکلریشن سپیکر قومی اسمبلی و سپیکر صوبائی اسمبلی سے موصول ہوچکا ہے، ان تمام ممبران قومی اسمبلی کو 28 اپریل کے لیے نوٹس جاری کر دئیے ہیں اور اسی طرح ارکان صوبائی اسمبلی کو چھ مئی کے لیے نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں تاکہ ان کیسوں کی سماعت کی جا سکے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو بھی نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
علاوہ ازیں ملک بھر میں الیکشن کمیشن کے دفاتر کے باہر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کے اعلان پر الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو سکیورٹی کے حوالے سے خط بھی لکھا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن کے دفاتر کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے سیکرٹری داخلہ کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن کو خط
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا تھا کہ ’پارٹی نے قومی اسمبلی کی تمام جنرل نشستوں، خواتین اور مخصوص نشست برائے اقلیتی برادری سے استعفے دے دیئے ہیں۔ اب قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ منخرف اراکین کے خلاف آرٹیکل 63 (اے) کے تحت کیس الیکشن کمیشن کو بھیجا جا چکا ہے اور اس طرح وہ تمام ترجیحی فہرستیں جو تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی ہیں وہ بھی واپس لی جاتی ہیں۔‘