ہم سب کی طرف سے آپ سب کو عید مبارک کہ 30 دن میں بہت کچھ بدل چکا ہے لیکن عید کی روایت کیسے بدل سکتی ہے؟
میٹھی عید پہ آپ بھی میٹھا کھا چکے ہوں گے۔
آئیں، اب چند دلچسپ ڈراموں کی بات کرتے ہیں۔ عید پہ پہلے صرف ٹی وی پہ خاص ڈرامے پیش کیے جاتے تھے یا فلیمں ریلیز ہوتی تھیں، اب یوٹیوب چینلز بھی عید کے خاص ڈرامے پیش کرتے ہیں۔
کچھ ایسے موضوعات جن کو ٹی وی سکرین پہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔
ایسے مزاحیہ موضوع بحرحال اپنی جگہ اور مقام رکھتے ہیں۔ عید کے ڈرامے عموما مزاحیہ ہوتے ہیں۔ عمومی دلچسپی اور شادی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
یہاں غالب انکل یاد آ گئے ہیں بس کچھ یوں کہ ہر کہانی پہ لب مچلے، ہنسنے کے لیے۔
ہنسی، مسکراہٹ، شوخی ہم سب اور عید
جیو سے مست محبت میں کافی مستی مستی ہے۔ دادی جان اپنی پوتی کو کھلی چھٹی دیتی ہیں، جس کو ہماری پوتی پسند کرے گی اسی سےہم اس کی شادی کریں گے۔
یہ نسل ایسی با کمال ہوتی ہے ان کا آئین اپنی اولاد کے لیے کچھ اورپوتے پوتیوں کے لیے کوئی اور ہوتا ہے۔
لیکن بھئی ہمارے معاشرے میں شادی وہ واحد تقریب ہے جس میں آئین کی کھل کر خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ اس موقع پہ ہم زندگی کے سارے اگلے پچھلے لطف اٹھا لینا چاہتے ہیں۔ ایسی ہی مست مست محبت کی مست مست شادی کہانی اور دل کی دھڑکن دھمال کر دینے والی موسیقی سے آپ کے جذبات میں کچھ کچھ ہونے والی کیفیت ہو تو ہونے دیجیے گا۔
عید کا دن ہے جذبات میں بھی کچھ میٹھاس ہونی چاہیے۔
ہم ٹی وی ہمیشہ کی طرح منفرد ’میڈ فار چائنا‘ دکھا رہا ہے۔ کیا چلبلا سا انداز چین ہے۔ چینی بھی دیکھ لیں تو دنگ رہ جائیں اور کیا لمبی لمبی چھوڑی گئی ہیں کہ صدقے تمہارے کہنے کوجی چاہتا ہے۔
بہت کم لوگ ہیں جو چین جانے کا خواب دیکھتے ہیں لیکن بھئی یہ تو چین کے ویزے کے خواب دیکھتے اور بانٹتے لوگ ہیں۔
چینی زبان اور رہن سہن بھی سیکھ رہے ہیں اور کیا کمال کے چینی مینی نما لباس پہنے ہیں۔ میک کپ اور چینی زبان کے الفاظ نے جو تڑکہ لگایا ہے بس دیوار چین یاد آ گئی ہے۔
مظہر معین نے یہ پاک چین کہانی لکھی ہے۔
ہیلو، وہ اگرآپ چین جا رہے ہیں ہمیں بھی لیتے جائیے گا ہمیں دیوار چین دیکھنے کا بہت شوق ہے، بس دیکھتے ہوئے یہی تمنا انگڑائیاں لیتی ہے۔
چلیں دیوار چین سے اترتے ہیں۔
مبارک ہو کاکا ہوا
فصح باری خان کا کاکا ان کے یو ٹیوب چینل پہ ہوا ہے۔
سنیں یہ کیا کہہ رہی ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جب کاکا پید ا ہو نے والا تھا تو میں جاتی تھی ن لیگ کے جلسے پہ اور تم، تم تو عمران خان کے جلسوں پہ جاتے تھے اور پوری دنیا جانتی ہے کتنا ابنارمل ہے تمہارا لیڈر اسی وجہ سے ڈیلوری بھی نارمل نہیں ہو سکی۔‘
افف، اس وقت تو ملک میں یہی ماحول چل رہا ہے۔ لکھنے والے نے اس جملے میں پوری قوم کے پکوڑے تل دیے ہیں۔ ارے ان کے گھر سیدھا پندرہ سے بیس کلو کا کاکا پیدا ہو گیا ہے۔ کیسے ہوا ہے ڈرامہ دیکھ کے ہی پتا چلے کا جناب من۔
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
اب دونوں میاں بیوی کا نظریاتی جھگڑا ہر وقت گھر میں نیم سیاسی سماجی ماحول بنائے رکھتا ہے۔ مزاح مزاح میں خوب دل کی لگی کی گئی ہے۔ جو دل دیوانہ کر دیتی ہے۔
کوئی بات نہیں عید ہے دیوانگی بھی چلے گی۔
ہم نے یہ سب دیکھ کر فصیح باری خان سے پوچھ لیا۔
’یہ کیسے ہوا؟‘ توکہنے لگے
’فضا میں اتنے سیاسی اثرات تھے کہ خود بخود کاکا وجود میں آ گیا‘
اس کے بعد کسی بھی سمجھ دار انسان کی بولتی بند ہی ہو جاتی ہے۔
دیکھیے روپوش
کہ دیکھنے کی چیز ہے۔ انسان کی عمر کے اعداد جتنے بھی بڑھ جائیں اس کے اندر ایک بچہ ہی نہیں ایک جوان بھی ہمیشہ زندہ رہتا ہے جو روپوش جیسی ٹیلی فلم دیکھ کر عمر کے اعداد بھول کر واپس جوانی میں رقص کرنے لگتا ہے۔
ایسی ہی زبردست قسم کی ایک رومانوی کہانی جس کو چار چاند اس کی بہترین موسیقی نے لگائے ہیں۔ یقین کریں دیکھ کر جوانی کا ساون یاد نہ آئے تو ہمارا ۔۔۔۔
خیر ہم پھر بھی اپنا نام نہیں بدلیں گے محبت ہمیں بھی بہت ہے۔
محبت انسان سے کیا کچھ کروا لیتی ہے جو اس کے بس کی بات بھی نہیں ہوتی۔ ہر پل جیو روپوش عشق کا ساون بن کرعید کے پہلے دوسرے دن ہر چینل سے مزاحیہ ڈرامے آ رہے ہیں۔
اس سب کے علاوہ عید پہ چار بہت کمال کی فملیں ریلز ہو رہی ہیں جناب ’گبھرانا نہیں ہے‘ نہیں، ہم سیاست کا بات بالکل نہیں کر رہے۔ یہ فلم کا نام ہے جو عید پہ ریلیز ہو رہی ہے۔
فلم چکر، دم مست کئی اور فلمیں گویا کرونا کے اثرات سے آخر کار انسان نکل رہا ہے اور چھوٹی بڑی سکرین زندگی میں آرٹ کے رنگ بکھیرنے لگی ہے۔ تین سال کے بعد پھر سے بڑی سکرین اور زندگی سجنے جا رہی ہے۔
انسان انسان کے بنا ادھورا ہے۔ عید ملن کی خوشیاں لائی ہے۔
عید کے بعد شادیوں کا موسم شروع ہونے والا ہے۔ جن کی شادیوں کی تاریخیں طے ہو چکی ہیں ان کو شادی مبارک کہ ہمارے سب عید ڈراموں میں قصہ شادی اتنا بھرپواور ضروری دکھایا گیا ہے کہ ڈھولکی کی تھاپ پہ قدم رقص کو مچل رہے ہیں اور قمر بدایونی کامشہور شعر یاد آ یاد رہا ہے
عید کا دن ہے گلے آج تو مل لے ظالم
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور