سری لنکا کی وزارت دفاع نے لوٹ مار یا املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے افراد کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم دیا ہے۔
یہ حکم حکمران جماعت کے سیاست دانوں کے گھروں کو ہجوم کی طرف سے ہدف بنانے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ’سکیورٹی فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ سرکاری املاک کو لوٹنے اور جانی نقصان پہنچانے والوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔‘
اس سے قبل سری لنکا میں ایک غیر معمولی معاشی بحران کے سبب ہفتوں جاری رہنے والے مظاہروں میں بدترین تشدد کے نتیجے میں سات افراد کی ہلاکت اور 225 کے زخمی ہونے کے بعد منگل کو ملک گیر کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔
پیر کو وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے مستعفی ہونے بعد تقریباً 200 افراد زخمی بھی ہوئے لیکن اس سے بھی عوام کا غصہ کم نہیں ہوا تھا۔
حکومت مخالف ہزاروں مظاہرین نے رات کو کولمبو میں وزیراعظم مہندرا راجا پاکسے کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا اور پولیس نے ہجوم کو پیچھے دھکیلنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سری لنکا نے منگل کو فوج اور پولیس کو ہنگامی اختیارات دے دیے ہیں جس کے تحت وہ لوگوں کو بعیر وارنٹ کے گرفتار کرسکتے ہیں۔
یہ اختیارات ان جھڑپوں کے ایک دن بعد دیے گئے ہیں جن میں سات افراد ہلاک اور دو سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ تشدد کے یہ واقعات وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے استعفے کا سبب بنے تھے۔
صدر گوتابایا راجا پاکسے جو سابق وزیراعظم کے چھوٹے بھائی ہیں، کی حکومت نے فوج اور پولیس کے لیے وسیع اختیارات کا خاکہ پیش کیا ہے جس کے تحت وہ وارنٹ گرفتاری کے بغیر لوگوں کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ کر سکتی ہیں۔
حکومت نے منگل کو ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ فوج لوگوں کو پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے 24 گھنٹے تک حراست میں رکھ سکتی ہے جب کہ نجی املاک جن میں پرائیویٹ گاڑیاں بھی شامل ہیں، کی زبردستی تلاشی لی جا سکتی ہے۔
گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق: ’پولیس افسر کی گرفتار کیے جانے والے کسی بھی شخص کو قریب ترین تھانے لے جایا جائے گا۔‘
اسی کام کے لیے مسلح افواج کو 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے۔
جبکہ بعض تجزیہ کاروں نے ہنگامی اختیارات کے غلط استعمال کے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔