مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 180 ویں برسی پر شاہی قلعہ لاہور میں ان کا ایک مجسمہ نصب کیا گیا۔ آٹھ ماہ میں تیار ہونے والے کانسی کے اس مجسمے میں مہاراجہ کو ایک عربی گھوڑے جس کا نام ’کیف بہار‘ تھا، پر بیٹھا ہوا دکھایا گیا ہے۔ اس مجسمے کی تیاری میں آٹھ ماہ لگے اور اسے تین نوجوان فنکاروں، سلمان، برہان اور زرق نے فقیر خانہ میوزیم کے ڈائریکٹر فقیر سیف الدین کی نگرانی میں تیار کیا۔ ان فنکاروں کا تعلق لاہور اور راولپنڈی کے نیشل کالج آف آرٹس اور نقش سکول آف آرٹس سے ہے۔
فقیر سیف الدین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مجسمہ پہلے مٹی سے تیار کیا گیا تھا جو بار بار ٹوٹ جاتا تھا، یہ عمل بہت تکلیف دہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے پاس چار ہزار گھوڑے اور ساڑھے چار سو سرکاری ہاتھی ہوا کرتے تھے۔ مہاراجہ کے ہر گھوڑے پر کم از کم دو لاکھ روپے کے زیور ہوا کرتے تھے جب کہ اس گھوڑے کے گلے میں انہوں نے ایک قیمتی پتھر ’اونیکس‘ پہنایا ہے، جسے اس مجسمے میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ پلاسٹک میں بنا کر مجسمے کو پہنایا گیا ہے۔
شاہی قلعہ لاہور میں نصب ہونے والا یہ مجسمہ بوبی سنگھ بنسال کی جانب سے تحفے میں دیا گیا، جو برطانیہ کی ایس کے فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کا ایک مثبت پہلو دنیا کے سامنے لانا چاہتے ہیں، پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے، وہ یہاں پیار بانٹنے آئے ہیں اور ہمیشہ آتے رہیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کامران لاشاری نے بھی بوبی سنگھ کا شکریہ ادا کیا۔ ان کے خیال میں اس طرح کی کاوشوں سے ملک اور صوبے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔
ڈھائی سے ساڑھے تین سو کلو وزنی اس مجسمے کو قلعے میں رانی جنداں کی حویلی کے سامنے نصب کیا گیا ہے۔ اس کی تقریب رونمائی کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر برائے سیاحت راجہ یاسر تھے جن کے خیال میں ایسے اقدامات سے ملک میں سیاحت کو کافی فروغ ملے گا۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 180 ویں برسی کو منانے کے لیے بھارت سے تقریباً پانچ سو سکھ یاتری بھی پاکستان پہنچ چکے ہیں، جن میں سے کچھ نے اس تقریب میں شرکت کی اور پنجاب حکومت کے اس اقدام کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔