ملائشیا سے دو دن قبل 22 بائیکرز پر مشتمل سیاحوں کا ایک وفد پاکستان پہنچ گیا ہے اور گذشتہ روز ان بائیکرز نے اسلام آباد سے موٹر سائیکلز پر اپنی ریلی کا آغاز کردیا ہے۔
یہ بائیکرز مالاکنڈ ٹاپ سے ہوتے ہوئے ملاکنڈ ڈویژن میں داخل ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی بائیکرز راستے میں خوبصورت نظاروں سے بھی خوب لطف اندوز ہوئے، مختلف جگہوں پر کھانا بھی کھایا۔
ملائشیا سے آئے ہوئے ایک بائیکر عارف بن احمد کہتے ہیں کہ ’ہم دو دن پہلے میں یہاں آئے ہیں اور ہم پاکستان میں موجود ہیں، سیاحت کے لیے بائیکس پر گھومنے کے لیے ٹور پر آئے ہیں، ہم ایک ہی گروپ میں 22 افراد ہیں، یہاں کی مہمان نوازی اچھی ہے اور مجھے یہاں کی خوراک پسند آئی ہے۔‘
ترجمان خیبر پختونخوا ٹوارزم اینڈ کلچرل اتھارٹی سعد بن اویس کہتے ہیں کہ ’یہ 22 بائیکرز ہے جو پاکستان آئے ہیں، اسلام آباد سے ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف سیاحتی علاقوں میں قیام کریں گے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’بائیکرز اپنی بائکس پر ہی سوات سے شندور ٹاپ پر جائیں گے اور وہاں سے پھر گلگت جائیں گے، بائیکرز کو لانے کا مقصد ایڈونچر ٹوارزم کو فروغ دینا ہے اور پاکستان کا مثبت تصور دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے۔‘
یوسف جو بائیکرز کو گائیڈ کرتے ہیں ان کا تعلق پشاور سے ہے وہ کہتے ہیں کہ ’یہ بائیکرز کورونا سے قبل بھی یہاں آئے تھے اور اب یہ دوسرا مرحلہ ہے، ہم چیلم جوش فیسٹول کے لیے چترال جائیں گے، تین پاس سر کریں گے مالاکنڈ ٹاپ کور ہوگیا ہے اس کے بعد شندور پاس، خنجراب پاس سمیت قراقرام پاس کور کریں گے۔‘
غیر ملکی بائیکرزکے آنے سے خیبر پختونخوا اور گلگت کے مختلف علاقوں میں سیاحت کو بہت فائدہ ہوگا۔