کردستان کے علاقے میں کانسی کے دور سے تعلق رکھنے والی میتانی سلطنت کا محل کھدائی کے دوران سامنے آگیا ۔ یہ سلطنت مشرق وسطی کے وسیع علاقے پر مشتمل تھی۔ قدیم محل میں دیواروں پر موجود تصاویر کو آثار قدیمہ کا خزانہ کہا جا رہا ہے۔ تحقیق کاروں کے مطابق اسےگزشتہ کئی دہائیوں کی ایم ترین دریافت بھی کہا جا رہا ہے۔
پچھلے سال کم بارشوں کی وجہ سے علاقے میں خشک سالی پائی جا رہی تھی۔ ماہرین کی ایک غیر ملکی ٹیم نے موصل ڈیم کے قریب موجود ذخیرہ آب میں کھدائی شروع کر دی۔ اسی دوران اچانک یہ محل سامنے آگیا۔ اس مضبوط عمارت کی اونچائی سات میٹر جبکہ دیواریں دو میٹر موٹی ہیں۔ آثار قدیمہ ماہرین کے مطابق عمارت کا طرز تعمیر بہت شاہانہ ہے ۔ یہ عمارت تگریس دریا کے کنارے موجود وادی میں ایک بلند مقام پر موجود ہوا کرتی تھی۔ ایک اندازے کے مطابق میتانی دور میں اس عمارت کو مغربی سمت پر موجود پھسلن والی ڈھلان کے باعث مٹی کی بہت بڑی دیوار سے مضبوط کر رکھا تھا۔ 1980 میں یہ علاقہ موصل ڈیم کی تعمیر کے دوران سیلاب میں ڈوب گیا تھا۔
یونیورسٹی آف ٹوبنگین کی ڈاکٹر ایوانا پلجز کے مطابق دریافت ہونے والے مقامات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ محل ایک طویل عرصے تک زیر استعمال رہا ہے۔ ابھی تک کھدائی کے دوران آٹھ کمرے سامنے آچکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان کمروں میں مٹی کے میزوں پر موجود قدیم زبانوں کی تحریر کے مطابق یہ علاقہ زکھیکو شہر کا حصہ رہا ہو گا۔ ماہرین کے مطابق زکھیکو کا شہر شمال میں ہی کچھ ہی فاصلے پر موجود ہوا کرتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر پلجز کے مطابق دیواروں پر موجود تصویریں نیلے اور سرخ شوخ رنگوں میں بنائی گئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں : ’قبل از مسیح کے سے لگ بھگ ایک سے دو ہزار سال پہلے دیواروں پر ایسی تصویریں محلوں کا لازمی حصہ سمجھی جاتی تھیں لیکن ان کا محفوظ رہنا اتنا عام نہیں ہے۔ ان تصاویر کا یوں دریافت ہونا علوم آثار قدیمہ کے کسی خزانے سے کم نہیں۔‘
آثار قدیمہ پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر حسن احمد قاسم کے مطابق یہ محل 2010 میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث جزوی طور پر دریافت ہوا تھا لیکن اس وقت کھدائی ممکن نہیں تھی۔ ڈاکٹر پلجز کے مطابق میتانی قدیم ریاستوں میں سب سے کم تحقیق کی جانے والی سلطنت ہے۔ وہ کہتی ہیں : ’میتانی دور کے بارے میں شال کے ٹل براک سے لے کر نوزی اور آلاکھ کے شہروں تک بہت ہی کم معلومات پائی جاتی ہیں حالانکہ یہ دونوں علاقے اس سلطنت کی حدود میں ہی تھے۔ ابھی تک میتانی سلطنت کے دارلحکومت تک کا تعین نہیں ہو سکا۔‘
قبل از مسیح چودھویں اور پندرھویں صدی کے دوران اپنے عروج میں میتانی ریاست بحیرہ روم سے شام، عراق اور ترکی کے وسیع رقبے تک پھیلی ہوئی تھی۔