ستاروں کی نئی گنتی کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب روشنی کی آلودگی میں کمی سے رات کے وقت آسمان پہلے کی نسبت زیادہ روشن ہوتا جا رہا ہے۔
دیہی انگلینڈ کے تحفظ کے لیے قائم کونسل (سی پی آر ای) کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال لاک ڈاؤن کے بعد سے آسمانی مناظر مزید صاف تر ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے برطانوی شہریوں سے کہا کہ وہ آسمان کی طرف دیکھیں اور فروری کے آخر اور مارچ کے اوائل کے درمیان اورائن نامی ستاروں کے مجوعے میں جو ستارے دیکھ سکتے ہیں ان کی تعداد گنیں۔
ان کے تازہ ترین نتائج میں روشنی کی شدید آلودگی تجویز کی گئی ہے۔ جس کی وضاحت اس طرح کی گئی ہے کہ برہنہ آنکھ سے 10 یا اس سے کم ستارے دیکھنے کے قابل ہونا۔ ان کی تعداد میں تیزی سے مسلسل کمی جاری ہے۔
ادارے نے کہا کہ یہ 2020 میں عروج پر تھی جب 61 فیصد شرکا نے اطلاع دی کہ انہیں بہت کم ستارے نظر آ رہے ہیں۔
2021 میں روشنی کی شدید آلودگی کم ہو کر 51 فیصد رہ گئی، جو اس سال 49 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیے: ہزاروں ستارے جہاں سے خلائی مخلوق زمین کی نگرانی کر سکتی ہے
سی پی آر ای نے کہا کہ بجلی کی قیمتیں زیادہ ہونے کے سبب اکثر گھر اور دفاتر بجلی کی لاگت کو کم رکھنا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سے ’راتوں کو کم بتیاں روشن کی جاتی ہیں۔‘
اس ادارے کے مطابق گھروں میں بجلی ضائع کرنے کے بارے میں’زیادہ باشعور‘ ہونے کی وجہ سے بھی’روشنی کی آلودگی میں مسلسل کمی‘ ہو رہی تھی۔
سی پی آر ای کی عہدیدار ایما مارنگٹن نے کہا تازہ ترین نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ’چھوٹی سی تبدیلی ایک بڑا فرق پیدا کر سکتی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے: نظام شمسی کے دو روشن ترین سیارے آسمان میں ٹکراتے ہوئے؟
انہوں نے کہا کہ: ’اگر لاک ڈاؤن اور اب توانائی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے کچھ مثبت نتائج ملے ہیں تو وہ یہ ہیں۔ یہ کبھی واضح نہیں ہوسکا کہ اپنے قدرتی ماحول کو بہتر بناتے ہوئے کاربن کے اخراج اور بجلی کے بلوں میں کمی کرنا کتنا آسان ہے۔‘
نیشنل جیوگرافک کے مطابق مصنوعی روشنی کا ضرورت سے زیادہ یا نامناسب استعمال روشنی کی آلودگی ہے۔
ستاروں کو دیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نقصان دہ ماحولیاتی اثرات بھی ہو سکتے ہیں اور یہاں تک کہ اسے کیڑوں کی آبادی میں کمی سے بھی جوڑا گیا ہے۔
© The Independent